كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْأَذَانِ ضعيف وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((الْمُؤَذِّنُ أَمْلَكُ بِالْأَذَانِ، وَالْإِمَامُ أَمْلَكُ بِالْإِقَامَةِ)). رَوَاهُ ابْنُ عَدِيٍّ وَضَعَّفَهُ. وَلِلْبَيْهَقِيِّ نَحْوُهُ: عَنْ عَلِيٍّ مِنْ قَوْلِهِ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: اذان کے احکام و مسائل
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مؤذن اذان کا زیادہ حقدار ہے اور امام تکبیر کہنے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔‘‘ (اسے ابن عدی نے روایت کیا ہے اور ضعیف قرار دیا ہے۔ اور بیہقی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول بھی اسی طرح منقول ہے۔)
تشریح :
1 .ہمارے فاضل محقق نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قول کی بابت لکھتے ہیں کہ اس کی سند صحیح ہے‘ لہٰذا مذکورہ روایت میں بیان کردہ مسئلہ درست ہے۔ 2. مؤذن اذان کا زیادہ استحقاق رکھتا ہے کیونکہ اسے اذان کے وقت کا محافظ بنایا گیا ہے‘ لہٰذا مؤذن کو اپنی یہ ذمہ داری صحیح طریقے سے ادا کرنی چاہیے۔ اور امام‘ تکبیر کہلانے میں زیادہ حقدار ہے‘ یعنی اس کے اشارے و اجازت کے بغیر تکبیرنہ کہی جائے۔
تخریج :
أخرجه ابن عدي فى الكامل: 4 /1327*شريك القاضي والأعمش عنعنا، وفيه علة أخرى، وقول علي أخرجه البيهقي:2 /19 وسنده صحيح.
1 .ہمارے فاضل محقق نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قول کی بابت لکھتے ہیں کہ اس کی سند صحیح ہے‘ لہٰذا مذکورہ روایت میں بیان کردہ مسئلہ درست ہے۔ 2. مؤذن اذان کا زیادہ استحقاق رکھتا ہے کیونکہ اسے اذان کے وقت کا محافظ بنایا گیا ہے‘ لہٰذا مؤذن کو اپنی یہ ذمہ داری صحیح طریقے سے ادا کرنی چاہیے۔ اور امام‘ تکبیر کہلانے میں زیادہ حقدار ہے‘ یعنی اس کے اشارے و اجازت کے بغیر تکبیرنہ کہی جائے۔