بلوغ المرام - حدیث 154

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْأَذَانِ صحيح وَعَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ - رضي الله عنه - أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اجْعَلْنِي إِمَامَ قَوْمِي. قَالَ: ((أَنْتَ إِمَامُهُمْ، وَاقْتَدِ بِأَضْعَفِهِمْ، وَاتَّخِذْ مُؤَذِّنًا لَا يَأْخُذُ عَلَى أَذَانِهِ أَجْرًا)). أَخْرَجَهُ الْخَمْسَةُ، وَحَسَّنَهُ التِّرْمِذِيُّ، وَصَحَّحَهُ الْحَاكِمُ.

ترجمہ - حدیث 154

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: اذان کے احکام و مسائل حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے میری قوم کا امام مقرر فرما دیجیے۔ آپ نے فرمایا: ’’تم ان کے امام ہو‘ ان میں سے سب سے زیادہ کمزور کو اپنا نمونہ بناؤ اور مؤذن ایسے آدمی کو مقرر کرو جو اذان کہنے کی اجرت نہ لے۔‘‘ (اسے پانچوں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے حسن قرار دیا ہے اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔)
تشریح : 1. مؤذن کا اذان کی اجرت و معاوضہ لینا جائز ہے یا ناجائز؟ اس بارے میں اختلاف ہے۔ اس حدیث سے معاوضے کی حرمت ثابت نہیں ہوتی‘ البتہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بغیر معاوضہ لیے اذان کہنا مندوب و مستحسن ہے۔ 2. اکثر فقہاء کے نزدیک یہ مکروہ ہے حرام نہیں بلکہ متاخرین علماء نے ناگزیر وجوہ کی بنا پر معاوضہ لینے کو جائز قرار دیا ہے۔ 3. اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ ہر حال میں نمازیوں کی رعایت ملحوظ رکھنی چاہیے اور دیگر ارکان و واجبات کو اتنا لمبا نہیں کرنا چاہیے کہ کمزور و ناتواں لوگ اکتا جائیں اور نماز باجماعت سے محروم رہ جائیں۔ 4.اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بھلائی اور نیکی کے کام میں امامت کی طلب جائز ہے۔ اس کے آداب و شرائط کماحقہ پورے کرنے کی صورت میں اس کا سوال کرنا بھی جائز ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ ] ابوعبداللہ ان کی کنیت ہے۔ طائف سے جو وفد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا یہ ان میں سب سے کم عمر تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو وفد پر عامل مقرر فرمایا۔ انھوں نے اپنی قوم کو مرتد ہونے سے بچایا اور وہ اسلام پر ثابت قدم رہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں ان کو بحرین اور عمان پر عامل مقرر فرمایا۔ بصرہ میں ۵۱ ہجری میں فوت ہوئے۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الصلاة، باب أخذ الأجر على التأذين، حديث:531، والترمذي، الصلاة، حديث:209، والنسائي، الصلاة، حديث: 673، وابن ماجه، الصلاة، حديث:714، وأحمد: 4 /217، والحاكم فى المستدرك:1 /201 وقال: على شرط مسلم وصححه، ووافقه الذهبي. 1. مؤذن کا اذان کی اجرت و معاوضہ لینا جائز ہے یا ناجائز؟ اس بارے میں اختلاف ہے۔ اس حدیث سے معاوضے کی حرمت ثابت نہیں ہوتی‘ البتہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بغیر معاوضہ لیے اذان کہنا مندوب و مستحسن ہے۔ 2. اکثر فقہاء کے نزدیک یہ مکروہ ہے حرام نہیں بلکہ متاخرین علماء نے ناگزیر وجوہ کی بنا پر معاوضہ لینے کو جائز قرار دیا ہے۔ 3. اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ ہر حال میں نمازیوں کی رعایت ملحوظ رکھنی چاہیے اور دیگر ارکان و واجبات کو اتنا لمبا نہیں کرنا چاہیے کہ کمزور و ناتواں لوگ اکتا جائیں اور نماز باجماعت سے محروم رہ جائیں۔ 4.اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بھلائی اور نیکی کے کام میں امامت کی طلب جائز ہے۔ اس کے آداب و شرائط کماحقہ پورے کرنے کی صورت میں اس کا سوال کرنا بھی جائز ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ ] ابوعبداللہ ان کی کنیت ہے۔ طائف سے جو وفد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا یہ ان میں سب سے کم عمر تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو وفد پر عامل مقرر فرمایا۔ انھوں نے اپنی قوم کو مرتد ہونے سے بچایا اور وہ اسلام پر ثابت قدم رہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں ان کو بحرین اور عمان پر عامل مقرر فرمایا۔ بصرہ میں ۵۱ ہجری میں فوت ہوئے۔