بلوغ المرام - حدیث 153

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْأَذَانِ صحيح وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِذَا سَمِعْتُمُ النِّدَاءَ، فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ الْمُؤَذِّنُ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَلِلْبُخَارِيِّ: عَنْ مُعَاوِيَةَ. وَلِمُسْلِمٍ: عَنْ عُمَرَ فِي فَضْلِ الْقَوْلِ كَمَا يَقُولُ الْمُؤَذِّنُ كَلِمَةً كَلِمَةً، سِوَى الْحَيْعَلَتَيْنِ، فَيَقُولُ: ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ)).

ترجمہ - حدیث 153

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: اذان کے احکام و مسائل حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم اذان سنو تو تم بھی اسی طرح کہتے جاؤ جس طرح مؤذن کہہ رہا ہو۔‘‘ (بخاری و مسلم) بخاری میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح روایت ہے۔ اور مسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے جو مؤذن کے جواب میں اسی طرح ایک ایک کلمہ کہنے کی فضیلت کے بارے میں ہے‘ بجز حَيَّ عَلَی الصَّلَاۃِ اور حَيَّ عَلَی الْفَلَاح کے کہ ان کلمات کی جگہ لاَ حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ کہے۔
تشریح : 1. اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جس طرح مؤذن کلمات اذان کہے اسی طرح سننے والا بھی کہتا جائے۔ اور یہ جواب ہر حالت میں مشروع ہے‘ خواہ انسان پاک ہو یا ناپاک‘ البتہ بول و براز وغیرہ میں مصروف ہو تو جواب دینا جائز نہیں۔ 2. حَيَّ عَلَی الصَّلَاۃ‘ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحکے جواب میں لاَحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ کہا جائے۔ 3.جس روایت میں یہ آیا ہے کہ جس طرح مؤذن کہے تم بھی اسی طرح کہو، تو یہ حکم عام ہے اور حَيَّ عَلَی الصَّلَاۃ ‘ حَيَّ عَلَی الفَلَاح کے جواب میں لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ کہنے کا حکم خاص ہے۔ اور یہ طے شدہ اصول ہے کہ خاص کو عام پر اور مقید کو مطلق پر ترجیح دی جائے گی۔ جمہور علماء کے نزدیک یہی مسنون ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الأذان، باب ما يقول إذا سمع المنادي، حديث: 611، ومسلم، الصلاة، باب استحباب القول مثل قول المؤذن لمن سمعه، حديث: 383، وحديث معاوية أخرجه البخاري، الأذان، حديث:612، وحديث عمر أخرجه مسلم، الصلاة، حديث:385. 1. اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جس طرح مؤذن کلمات اذان کہے اسی طرح سننے والا بھی کہتا جائے۔ اور یہ جواب ہر حالت میں مشروع ہے‘ خواہ انسان پاک ہو یا ناپاک‘ البتہ بول و براز وغیرہ میں مصروف ہو تو جواب دینا جائز نہیں۔ 2. حَيَّ عَلَی الصَّلَاۃ‘ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحکے جواب میں لاَحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ کہا جائے۔ 3.جس روایت میں یہ آیا ہے کہ جس طرح مؤذن کہے تم بھی اسی طرح کہو، تو یہ حکم عام ہے اور حَيَّ عَلَی الصَّلَاۃ ‘ حَيَّ عَلَی الفَلَاح کے جواب میں لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ کہنے کا حکم خاص ہے۔ اور یہ طے شدہ اصول ہے کہ خاص کو عام پر اور مقید کو مطلق پر ترجیح دی جائے گی۔ جمہور علماء کے نزدیک یہی مسنون ہے۔