بلوغ المرام - حدیث 152

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْأَذَانِ ضعيف وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: إِنَّ بِلَالًا أَذَّنَ قَبْلَ الْفَجْرِ، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم - أَنْ يَرْجِعَ، فَيُنَادِيَ: ((أَلَا إِنَّ الْعَبْدَ نَامَ)). رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، وَضَعَّفَهُ.

ترجمہ - حدیث 152

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: اذان کے احکام و مسائل حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ (ایک روز) حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے طلوع فجر سے پہلے ہی اذان کہہ دی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم دیا کہ وہ دوبارہ جائیں اور یہ اعلان کریں کہ ’’خبردار! بے شک بندے کو نیند آگئی تھی۔‘‘ (اسے ابوداود نے روایت کیا ہے اور ضعیف قرار دیا ہے۔)
تشریح : مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے یہاں ضعیف قرار دیا ہے جبکہ ابوداود کی تحقیق میں انھوں نے اسے حسن قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے‘ لہٰذا مذکورہ روایت حسن یا صحیح ہونے کی صورت میں اس موقع پر محمول ہو گی جب ابتدا میں صرف حضرت بلال رضی اللہ عنہ ہی اذان کہتے تھے۔ پھر جب ان کے ساتھ حضرت عبد اللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو بھی مؤذن مقرر کیا گیا تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ پہلی اذان‘ صبح صادق سے پہلے دیتے اور حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ صبح صادق ہونے کے بعددوسری اذان نماز فجر کے لیے دیتے جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ راوئ حدیث: [حضر ت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ ] ان کا نام عمرو یا عبد اللہ بن قیس قرشی عامری ہے جن کا ذکر مفسرین نے سورئہ عبس کی شان نزول میں کیا ہے۔ قدیم الاسلام تھے۔ ہجرت بھی کی تھی۔ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی عدم موجودگی میں ان کو تیرہ مرتبہ مدینہ میں اپنا نائب (قائم مقام) مقرر فرمایا کہ لوگوں کی امامت کے فرائض انجام دیں۔آپ کی آنکھوں کی بینائی نہیں تھی۔ جنگ قادسیہ میں جام شہادت نوش فرمایا۔ اس روز جھنڈا ان کے ہاتھ میں تھا۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الصلاة، باب في الأذان قبل دخول الوقت، حديث:532* حماد بن سلمة أخطأ في رفعه كما اتفق أئمة الحديث كأحمد والبخاري وأبي داود والترمذي وغيرهم ، وللحديث شاهد ضعيف عند البهقي:1 /383. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے یہاں ضعیف قرار دیا ہے جبکہ ابوداود کی تحقیق میں انھوں نے اسے حسن قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے‘ لہٰذا مذکورہ روایت حسن یا صحیح ہونے کی صورت میں اس موقع پر محمول ہو گی جب ابتدا میں صرف حضرت بلال رضی اللہ عنہ ہی اذان کہتے تھے۔ پھر جب ان کے ساتھ حضرت عبد اللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو بھی مؤذن مقرر کیا گیا تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ پہلی اذان‘ صبح صادق سے پہلے دیتے اور حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ صبح صادق ہونے کے بعددوسری اذان نماز فجر کے لیے دیتے جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ راوئ حدیث: [حضر ت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ ] ان کا نام عمرو یا عبد اللہ بن قیس قرشی عامری ہے جن کا ذکر مفسرین نے سورئہ عبس کی شان نزول میں کیا ہے۔ قدیم الاسلام تھے۔ ہجرت بھی کی تھی۔ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی عدم موجودگی میں ان کو تیرہ مرتبہ مدینہ میں اپنا نائب (قائم مقام) مقرر فرمایا کہ لوگوں کی امامت کے فرائض انجام دیں۔آپ کی آنکھوں کی بینائی نہیں تھی۔ جنگ قادسیہ میں جام شہادت نوش فرمایا۔ اس روز جھنڈا ان کے ہاتھ میں تھا۔