بلوغ المرام - حدیث 151

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْأَذَانِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَعَائِشَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ))، وَكَانَ رَجُلًا أَعْمَى لَا يُنَادِي، حَتَّى يُقَالَ لَهُ: أَصْبَحْتَ، أَصْبَحْتَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي آخِرِهِ إِدْرَاجٌ.

ترجمہ - حدیث 151

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: اذان کے احکام و مسائل حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہم دونوں سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یقینا بلال ( رضی اللہ عنہ ) رات کو اذان کہتا ہے۔ تم لوگ ابن ام مکتوم ( رضی اللہ عنہ ) کی اذان تک کھا پی لیا کرو۔‘‘ حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نابینے آدمی تھے، جب تک لوگ انھیں یہ نہ کہتے کہ صبح ہوگئی‘ صبح ہوگئی، وہ اذان نہیں کہتے تھے۔ (بخاری و مسلم- اس کے آخر میں مدرج کلام ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ طلوع فجر سے پہلے بھی اذان کہنا مشروع ہے لیکن یہ اذان اس غرض کے لیے نہیں ہوتی جس غرض کے لیے معمول کی اذان دی جاتی ہے بلکہ اس سے مقصود سوئے ہوئے لوگوں کو بیدار کرنا ہوتا ہے کہ وہ اٹھیں اور نماز کی تیاری کریں۔ یا تہجد گزاروں کو آگاہ کرنا تاکہ وہ تہجد کی نماز ختم کر لیں اور فجر کی نماز کے لیے تیار ہوجائیں۔ 2. ان دونوں اذانوں کے درمیان وقفہ زیادہ نہیں ہوتا تھا‘ زیادہ سے زیادہ ۱۰‘ ۱۵ منٹ کا وقفہ ہوتا ہو گا۔ 3.مذکورہ بالاحدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک مسجد میں نماز کی اذان دینے کے لیے دو مؤذن رکھنا درست ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الأذان، با أذان الأعمى إذا كان له من يُخْبِرُهُ، حديث:617، ومسلم الصيام، باب بيان أن الدخول في الصوم يحصل بطلوع الفجر...، حديث:1092* وفي آخره إدراج، يعني كلام بعض الرواة أدرج في الحديث وليس من كلام النبي صلي الله عليه وسلم وهو قوله:"كان رجلاً أعمى...، فإنه من كلام الزهري أو ابن عمر رضي الله عنهما. 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ طلوع فجر سے پہلے بھی اذان کہنا مشروع ہے لیکن یہ اذان اس غرض کے لیے نہیں ہوتی جس غرض کے لیے معمول کی اذان دی جاتی ہے بلکہ اس سے مقصود سوئے ہوئے لوگوں کو بیدار کرنا ہوتا ہے کہ وہ اٹھیں اور نماز کی تیاری کریں۔ یا تہجد گزاروں کو آگاہ کرنا تاکہ وہ تہجد کی نماز ختم کر لیں اور فجر کی نماز کے لیے تیار ہوجائیں۔ 2. ان دونوں اذانوں کے درمیان وقفہ زیادہ نہیں ہوتا تھا‘ زیادہ سے زیادہ ۱۰‘ ۱۵ منٹ کا وقفہ ہوتا ہو گا۔ 3.مذکورہ بالاحدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک مسجد میں نماز کی اذان دینے کے لیے دو مؤذن رکھنا درست ہے۔