كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْأَذَانِ صحيح وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - الْعِيدَيْنِ، غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ، بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَنَحْوُهُ فِي الْمُتَّفَقِ: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا -، وَغَيْرُهُ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: اذان کے احکام و مسائل
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک دو مرتبہ نہیں بلکہ متعدد مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدین کی نمازیں ادا کیں۔ اس کے لیے نہ اذان دی جاتی تھی اور نہ اقامت کہی جاتی تھی۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے اور بخاری و مسلم میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما وغیرہ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ دور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں عیدین کی نمازیں باجماعت ادا کی جاتی تھیں۔ لیکن ان کے لیے اذان کہی جاتی تھی نہ اقامت۔ امت کا عمل بھی اسی پر ہے۔
تخریج :
أخرجه مسلم، صلاة العيدين، حديث:887، وحديث ابن عباس أخرجه مسلم، صلاة العيدين حديث:886، والبخاري، العيدين، حديث: 960.
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ دور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں عیدین کی نمازیں باجماعت ادا کی جاتی تھیں۔ لیکن ان کے لیے اذان کہی جاتی تھی نہ اقامت۔ امت کا عمل بھی اسی پر ہے۔