بلوغ المرام - حدیث 145

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْأَذَانِ صحيح عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ - رضي الله عنه - أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - عَلَّمَهُ الْآذَانَ، فَذَكَرَ فِيهِ التَّرْجِيعَ. أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ. وَلَكِنْ ذَكَرَ التَّكْبِيرَ فِي أَوَّلِهِ مَرَّتَيْنِ فَقَطْ. وَرَوَاهُ الْخَمْسَةُ فَذَكَرُوهُ مُرَبَّعًا.

ترجمہ - حدیث 145

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: اذان کے احکام و مسائل حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اذان سکھائی۔ اس میں انھوں نے ترجیع کا ذکر کیا ہے۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے لیکن اس میں اذان کے آغاز میں ’’اللہ اکبر‘‘ صرف دو مرتبہ کہنے کا ذکر ہے۔ حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کو پانچوں نے روایت کیا ہے اور انھوں نے ’’اللہ اکبر‘‘ کو شروع میں چار مرتبہ کہنے کا ذکر کیا ہے۔)
تشریح : 1. حدیث مذکور اس بات کی دلیل ہے کہ اذان کے آغاز میں اللہ اکبر دو دفعہ نہیں بلکہ چار مرتبہ کہنا ہی صحیح ہے۔ 2. اذان کے لیے ایسا مؤذن منتخب کیا جائے جس کی آواز اچھی اور بلند ہو۔ اس سلسلے میں انتخاب کے لیے مقابلۂ اذان کا ثبوت ملتا ہے۔
تخریج : أخرجه مسلم، الصلاة، باب صفة الأذان، حديث:379، وأبوداود، الصلاة، حديث:500، 505، والترمذي، الصلاة، حديث:191، والسنائي، الصلاة، حديث:630، وابن ماجه، الصلاة، حديث:708، وأحمد:3 /409. 1. حدیث مذکور اس بات کی دلیل ہے کہ اذان کے آغاز میں اللہ اکبر دو دفعہ نہیں بلکہ چار مرتبہ کہنا ہی صحیح ہے۔ 2. اذان کے لیے ایسا مؤذن منتخب کیا جائے جس کی آواز اچھی اور بلند ہو۔ اس سلسلے میں انتخاب کے لیے مقابلۂ اذان کا ثبوت ملتا ہے۔