بلوغ المرام - حدیث 143

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْمَوَاقِيتِ صحيح وَعَنْ أَمْ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - الْعَصْرَ، ثُمَّ دَخَلَ بَيْتِي، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: ((شُغِلْتُ عَنْ رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ، فَصَلَّيْتُهُمَا الْآنَ))، قُلْتُ: أَفَنَقْضِيهِمَا إِذَا فَاتَتْنَا? قَالَ: ((لَا)). أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ. وَلِأَبِي دَاوُدَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِمَعْنَاهُ.

ترجمہ - حدیث 143

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: اوقات نماز کا بیان حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عصر پڑھ کر میرے حجرے میں تشریف لائے اور دو رکعت نماز ادا فرمائی۔ میں نے آپ سے ان کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: ’’ظہر کے (فرائض کے) بعد کی دو سنتیں مشغولیت کی وجہ سے نہیں پڑھ سکا تھا‘ میں نے وہ اب پڑھی ہیں۔‘‘ میں نے پھر عرض کیا: اگر یہ دو سنتیں قضا ہو جائیں تو کیا ہم بھی ان کی قضا دیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ (اسے احمد نے روایت کیا ہے اور ابوداود میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی اسی طرح کی روایت ہے۔)
تشریح : حدیث مذکور سے معلوم ہوتا ہے کہ عصر کے بعد ظہر کی رہ جانے والی سنتوں کی قضا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ اور امتیاز تھا جیسا کہ امام طحاوی اور علامہ یمانی رحمہما اللہ نے کہا ہے مگر امام بیہقی اور حافظ ابن حجر رحمہما اللہ نے کہا ہے کہ اس روایت کا آخری حصہ [أَفَنَقْضِیھِمَا إِذَا فَاتَتَا؟ قاَلَ: ((لَا))] ’’جب یہ رہ جائیں تو کیا ہم ان کی قضا دیں؟ تو آپ نے فرمایا: نہیں۔‘‘ ضعیف اور غیر محفوظ ہے۔ صحیح یہ ہے کہ عصر کے بعد قضا نماز فرض ہو یا سنت‘ ادا ہو سکتی ہے۔ اس کی تفصیل أعلام أھل العصرمیں شارح ابوداود شیخ شمس الحق محدث ڈیانوی نے خوب بیان کی ہے۔
تخریج : أخرجه أحمد:6 /315 وفيه ذكوان أبو عمرو، فالسند صحيح، وحديث عائشة أخرجه أبوداود، الصلاة، حديث:1273، والبخاري، السهو، حديث:1233، ومسلم، الصلاة، حديث:834. حدیث مذکور سے معلوم ہوتا ہے کہ عصر کے بعد ظہر کی رہ جانے والی سنتوں کی قضا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ اور امتیاز تھا جیسا کہ امام طحاوی اور علامہ یمانی رحمہما اللہ نے کہا ہے مگر امام بیہقی اور حافظ ابن حجر رحمہما اللہ نے کہا ہے کہ اس روایت کا آخری حصہ [أَفَنَقْضِیھِمَا إِذَا فَاتَتَا؟ قاَلَ: ((لَا))] ’’جب یہ رہ جائیں تو کیا ہم ان کی قضا دیں؟ تو آپ نے فرمایا: نہیں۔‘‘ ضعیف اور غیر محفوظ ہے۔ صحیح یہ ہے کہ عصر کے بعد قضا نماز فرض ہو یا سنت‘ ادا ہو سکتی ہے۔ اس کی تفصیل أعلام أھل العصرمیں شارح ابوداود شیخ شمس الحق محدث ڈیانوی نے خوب بیان کی ہے۔