بلوغ المرام - حدیث 140

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْمَوَاقِيتِ صحيح وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ الصَّلَاةُ فِي أَوَّلِ وَقْتِهَا)). رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ، وَالْحَاكِمُ. وَصَحَّحَاهُ. وَأَصْلُهُ فِي ((الصَّحِيحَيْنِ)).

ترجمہ - حدیث 140

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: اوقات نماز کا بیان حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اول وقت میں نماز پڑھنا سب اعمال سے افضل ہے۔‘‘ (اسے ترمذی اور حاکم نے روایت کیا ہے اور دونوں نے صحیح بھی قرار دیا ہے۔ اس حدیث کی اصل بخاری و مسلم میں موجود ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث میں نماز کو اول وقت پر پڑھنا تمام اعمال سے افضل بیان کیا گیا ہے جب کہ دوسری احادیث میں ایمان‘ صدقہ اور جہاد کو افضل اعمال بتایا گیا ہے۔ تمام احادیث اپنے اپنے مفہوم میں صحیح ہیں۔ 2. ان میں موافقت اور تطبیق اس طرح ہوگی: ایمان کا تعلق قلب و ضمیر سے ہے‘ لہٰذا ایمان قلبی اعمال میں سب سے افضل ہے، اور نماز کا تعلق بدنی عبادت سے ہے‘ یہ بدنی اعمال میں سب سے افضل ہے، صدقے کا تعلق مالیات سے ہے‘ مالی اعمال میں سب سے افضل صدقہ ہے اور جہاد جوانی‘ توانائی اور صحت کا سب سے بہترین اور افضل عمل ہے۔ اس طرح ان میں باہمی منافات نہیں رہتی۔ 3. یہ حدیث عام ہے مگر اس سے عشاء کی نماز خارج ہے کیونکہ اسے تاخیر سے پڑھنا افضل ہے۔اور اسی طرح سخت گرمی میں نماز ظہر بھی مستثنیٰ ہے۔ گرمی میں اسے بھی قدرے تاخیر سے پڑھنے کا حکم ہے۔
تخریج : أخرجه الترمذي، أبواب الصلاة، باب ما جاء في الوقت الأول من الفضل، حديث:173، والحاكم:1 /188، 189 واللفظ له وصححاه على شرط الشيخين، وابن خزيمة، حديث:327، وابن حبان (الموارد)، حديث:28 وسنده صحيح* والبخاري، مواقيت الصلاة، حديث:527، ومسلم، الإيمان، حديث:85 بأصله. 1. اس حدیث میں نماز کو اول وقت پر پڑھنا تمام اعمال سے افضل بیان کیا گیا ہے جب کہ دوسری احادیث میں ایمان‘ صدقہ اور جہاد کو افضل اعمال بتایا گیا ہے۔ تمام احادیث اپنے اپنے مفہوم میں صحیح ہیں۔ 2. ان میں موافقت اور تطبیق اس طرح ہوگی: ایمان کا تعلق قلب و ضمیر سے ہے‘ لہٰذا ایمان قلبی اعمال میں سب سے افضل ہے، اور نماز کا تعلق بدنی عبادت سے ہے‘ یہ بدنی اعمال میں سب سے افضل ہے، صدقے کا تعلق مالیات سے ہے‘ مالی اعمال میں سب سے افضل صدقہ ہے اور جہاد جوانی‘ توانائی اور صحت کا سب سے بہترین اور افضل عمل ہے۔ اس طرح ان میں باہمی منافات نہیں رہتی۔ 3. یہ حدیث عام ہے مگر اس سے عشاء کی نماز خارج ہے کیونکہ اسے تاخیر سے پڑھنا افضل ہے۔اور اسی طرح سخت گرمی میں نماز ظہر بھی مستثنیٰ ہے۔ گرمی میں اسے بھی قدرے تاخیر سے پڑھنے کا حکم ہے۔