بلوغ المرام - حدیث 1355

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ: ((اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِي دِينِي الَّذِي هُوَ عِصْمَةُ أَمْرِي، وَأَصْلِحْ لِي دُنْيَايَ الَّتِي فِيهَا مَعَاشِي، وَأَصْلِحْ لِي آخِرَتِي الَّتِي إِلَيْهَا مَعَادِي، وَاجْعَلْ الْحَيَاةَ زِيَادَةً لِي فِي كُلِّ خَيْرٍ، وَاجْعَلْ الْمَوْتَ رَاحَةً لِي مِنْ كُلِّ شَرٍّ)). أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ.

ترجمہ - حدیث 1355

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: ذکر اور دعا کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: [اَللّٰھُمَّ! أَصْلِحْ لِي دِینِي… وَاجْعَلِ الْمَوْتَ رَاحَۃً لِي مِنْ کُلِّ شَرٍّ] ’’اے اللہ! میرے لیے میرے دین کو سنوار دے جس میں میرا بچاؤ ہے۔ میرے لیے میری دنیا کو درست فرما جس میں میری معاش ہے۔ میرے لیے میری آخرت درست فرما جس کی طرف مجھے لوٹ کر جانا ہے۔ اور میری زندگی کو ہر عمل خیر کی زیادتی کا سبب بنا اور موت کو میرے لیے ہر برائی سے راحت بنا ۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : ا.س دعا میں بھی دین و دنیا اور آخرت کی بھلائی کے لیے درخواست کی جا رہی ہے کہ ایک مومن صادق یہی سمجھتا ہے کہ اس دنیا کی بھلائی بھی خالق کائنات کے اختیار میں ہے اور آخرت کی بھلائی کا بھی وہی تنہا مالک ہے۔ 2.اس سے کوئی یہ نتیجہ اخذ نہ کر لے کہ موت مانگنا درست ہے بلکہ اس حدیث میں تو موت کے بعد پیش آنے والے حالات سے سلامتی اور امن کی درخواست ہے۔ دنیا کی تکلیفیں اور مصائب تو موت کے ساتھ ہی اختتام پذیر ہو جاتے ہیں‘ اور آخرت کے مصائب شروع ہو جاتے ہیں‘ اس لیے ان مصائب سے سلامتی اور امن حاصل کرنے کی یہ دعا ہے۔
تخریج : أخرجه مسلم، الذكر والدعاء، باب التعوذ من شرما عمل....، حديث:2720. ا.س دعا میں بھی دین و دنیا اور آخرت کی بھلائی کے لیے درخواست کی جا رہی ہے کہ ایک مومن صادق یہی سمجھتا ہے کہ اس دنیا کی بھلائی بھی خالق کائنات کے اختیار میں ہے اور آخرت کی بھلائی کا بھی وہی تنہا مالک ہے۔ 2.اس سے کوئی یہ نتیجہ اخذ نہ کر لے کہ موت مانگنا درست ہے بلکہ اس حدیث میں تو موت کے بعد پیش آنے والے حالات سے سلامتی اور امن کی درخواست ہے۔ دنیا کی تکلیفیں اور مصائب تو موت کے ساتھ ہی اختتام پذیر ہو جاتے ہیں‘ اور آخرت کے مصائب شروع ہو جاتے ہیں‘ اس لیے ان مصائب سے سلامتی اور امن حاصل کرنے کی یہ دعا ہے۔