بلوغ المرام - حدیث 1354

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ صحيح وَعَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ - رضي الله عنه - قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم - يَدْعُو: ((اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي، وَجَهْلِي، وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي جِدِّي، وَهَزْلِي، وَخَطَئِي، وَعَمْدِي، وَكُلُّ ذَلِكَ عِنْدِي، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ، وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ، وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَالْمُؤَخِّرُ، وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 1354

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: ذکر اور دعا کا بیان حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے: [اَللّٰھُمَّ! اغْفِرْلِي خَطِیئَتِي وَجَھْلِي وَ إِسْرَافِي… وَأَنتَ عَلٰی کُلِّ شَیْیئٍ قَدِیرٌ] ’’الٰہی! میری خطاؤں‘ میری نادانی و جہالت کے کاموں‘ مجھ سے جو زیادتیاں سرزد ہوئیں ان کو اور تو جو کچھ میرے بارے میں زیادہ جانتا ہے ان سب کو معاف فرما دے۔ اے اللہ! میرے سنجیدگی اور مذاق سے ہونے والے گناہ اور غلطی سے اور عمدًا ہونے والے گناہ معاف فرما۔ یہ سب میری جانب سے ہوئے ہیں۔ اے اللہ! جو کچھ میں نے پہلے کیا یا بعد میں اور جو چھپ کر یا علانیہ کیا اور جو کچھ بھی میرے متعلق تیرے علم میں ہے وہ سب بخش دے۔ تو ہی آگے کرنے والا ہے (نیکی میں) اور تو ہی پیچھے رکھنے والا ہے (اس سے) اور تو ہی ہر شے پر خوب قدرت رکھنے والا ہے۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح : 1.اس قسم کی جتنی دعائیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں یہ آپ نے امتثال امر کے لیے مانگی ہیں کیونکہ آپ تو معصوم عن الخطا تھے‘ یا امت کو تعلیم دینے کی غرض سے مانگی ہیں۔ 2.بعض روایات میں ہے کہ یہ دعا نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کے آخر میں پڑھتے اور بعض میں ہے کہ سلام پھیرنے کے بعد۔ عین ممکن ہے کہ دونوں طرح آپ نے یہ دعا پڑھی ہو‘ کبھی سلام سے پہلے کبھی سلام کے بعد۔
تخریج : أخرجه البخاري، الدعوات، باب قول النبي صلى الله عليه وسلم: ((اللّٰهم! اغفرلى...))، حديث:6398، ومسلم، الذكر والدعاء، باب التعوذ من شر ما عمل...، حديث:2719. 1.اس قسم کی جتنی دعائیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں یہ آپ نے امتثال امر کے لیے مانگی ہیں کیونکہ آپ تو معصوم عن الخطا تھے‘ یا امت کو تعلیم دینے کی غرض سے مانگی ہیں۔ 2.بعض روایات میں ہے کہ یہ دعا نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کے آخر میں پڑھتے اور بعض میں ہے کہ سلام پھیرنے کے بعد۔ عین ممکن ہے کہ دونوں طرح آپ نے یہ دعا پڑھی ہو‘ کبھی سلام سے پہلے کبھی سلام کے بعد۔