كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا- قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ: ((اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ، وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ، وَفَجْأَةِ نِقْمَتِكَ، وَجَمِيعِ سَخَطِكَ)). أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: متفرق مضامین کی احادیث
باب: ذکر اور دعا کا بیان
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: [اَللّٰھُمَّ! إِنِّي أَعُوذُبِکَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِکَ‘ وَ تَحَوُّلِ عَافِیَتِکَ‘ وَفُجَائَ ۃِ نِقْمَتِکَ وَجَمِیعِ سَخَتِکَ]’’اے اللہ! میں تیری نعمت کے زوال‘ تیری عطا کردہ عافیت کے چلے جانے‘ تیرے عذاب کے اچانک نازل ہونے اور تیری ہر قسم کی ناراضی و غصے سے پناہ طلب کرتا ہوں۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیاہے۔)
تشریح :
اللہ کی عطا کردہ نعمتیں عموماً اپنے گناہوں کی شامت کی وجہ سے زائل ہو جاتی ہیں‘ اس لیے زوال نعمت سے پناہ دراصل برے اعمال سے پناہ مانگنا ہے۔
تخریج :
أخرجه مسلم، الذكر والدعاء، باب أكثرأهل الجنة الفقراء...، حديث:2739.
اللہ کی عطا کردہ نعمتیں عموماً اپنے گناہوں کی شامت کی وجہ سے زائل ہو جاتی ہیں‘ اس لیے زوال نعمت سے پناہ دراصل برے اعمال سے پناہ مانگنا ہے۔