بلوغ المرام - حدیث 1348

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا- قَالَ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَدَعُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ: ((اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي دِينِي، وَدُنْيَايَ، وَأَهْلِي، وَمَالِي، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي، وَآمِنْ رَوْعَاتِي، وَاحْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ، وَمِنْ خَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي، وَعَنْ شِمَالِي، وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي)). أَخْرَجَهُ النَّسَائِيُّ، وَابْنُ مَاجَهْ، وَصَحَّحَهُ الْحَاكِمُ.

ترجمہ - حدیث 1348

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: ذکر اور دعا کا بیان حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کو صبح و شام کبھی بھی نہیں چھوڑتے تھے: [اَللّٰھُمَّ! إِنِّـي أَسْأَلُکَ الْعَافِیَۃَ فِي دِیـنِـي وَدُنْیَايَ وَ أَھْلِـي وَمَالِـي‘ اَللّٰھُمَّ! اسْتُرْ عَوْرَاتِي‘ وَآمِنْ رَّوْعَاتِي‘ وَاحْفَظْنِي مِنْ بَیْنِ یَدَيَّ‘ وَمِنْ خَلْفِي‘ وَعَنْ یَّمِینِي‘ وَعَنْ شِمَالِي‘ وَمِنْ فَوْقِي‘ وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِکَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِـي] ’’الٰہی! میں اپنے دین‘ اپنی دنیا‘ اپنے اہل و عیال اور اپنے مال میں تجھ سے عافیت کا طلب گار ہوں۔ الٰہی! میرے عیوب کی پردہ پوشی فرما اور مجھے امن میں رکھ خوف و ڈر سے۔ اور میرے آگے‘ پیچھے‘ دائیں‘ بائیں اور اوپر سے میری حفاظت فرما۔ اور میں تیری عظمت کی پناہ لیتا ہوں کہ میں نیچے سے اچانک ہلاک کیا جاؤں۔‘‘ (اسے نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث میں چھ اطراف سے اللہ کی پناہ طلب کی گئی ہے کیونکہ انسان آگے‘ پیچھے‘ دائیں‘ بائیں چاروں اطراف سے اپنے دشمنوں میں گھرا ہوا ہے‘ یہ دشمن اس کے انسانوں میں سے بھی ہیں اور جن و شیاطین میں سے بھی۔ اور اوپر کی جانب سے اللہ کے عذابوں کا خطرہ ہے۔ اور بالخصوص زمین میں دھنس جانے سے پناہ طلب کی ہے۔ 2.اس میں دین کی سلامتی‘ گناہوں سے بچنا‘ دنیا کی سلامتی‘ اہل و عیال کی سلامتی‘ مال و دولت کی سلامتی‘ نیز آفات و مصائب ظاہری اور باطنی سے محفوظ رہنے اور بیماریوں اور تکالیف سے بچنے کی دعا ہے کہ وہی قادر مطلق ہے‘ اس کی جب تک کرم نوازی نہ ہو‘ انسان اپنے دشمنوں سے محفوظ رہ سکتا ہے نہ گناہوں سے بچ سکتا ہے۔
تخریج : أخرجه النسائي، الاستعاذة، باب الاستعاذة من الخسف، حديث:5531 مختصرًا جدًا، وابن ماجه، الدعاء، حديث:3871، الحاكم:1 /517، 518 وصححه، ووافقه الذهبي. 1. اس حدیث میں چھ اطراف سے اللہ کی پناہ طلب کی گئی ہے کیونکہ انسان آگے‘ پیچھے‘ دائیں‘ بائیں چاروں اطراف سے اپنے دشمنوں میں گھرا ہوا ہے‘ یہ دشمن اس کے انسانوں میں سے بھی ہیں اور جن و شیاطین میں سے بھی۔ اور اوپر کی جانب سے اللہ کے عذابوں کا خطرہ ہے۔ اور بالخصوص زمین میں دھنس جانے سے پناہ طلب کی ہے۔ 2.اس میں دین کی سلامتی‘ گناہوں سے بچنا‘ دنیا کی سلامتی‘ اہل و عیال کی سلامتی‘ مال و دولت کی سلامتی‘ نیز آفات و مصائب ظاہری اور باطنی سے محفوظ رہنے اور بیماریوں اور تکالیف سے بچنے کی دعا ہے کہ وہی قادر مطلق ہے‘ اس کی جب تک کرم نوازی نہ ہو‘ انسان اپنے دشمنوں سے محفوظ رہ سکتا ہے نہ گناہوں سے بچ سکتا ہے۔