كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ حسن وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، أَكْثَرُهُمْ عَلَيَّ صَلَاةً)). أَخْرَجَهُ التِّرْمِذِيُّ وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ.
کتاب: متفرق مضامین کی احادیث
باب: ذکر اور دعا کا بیان
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کے روز میرے سب سے زیادہ قریب وہ لوگ ہوں گے جو مجھ پر سب سے زیادہ درود پڑھنے والے ہوں گے۔‘‘ (اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح کہا ہے۔)
تشریح :
1. قیامت کے روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مصاحبت اور قرب کا ذریعہ آپ پر کثرت سے دردو شریف پڑھنا ہے۔ 2.اس حدیث سے امام ابن حبان رحمہ اللہ نے استدلال کیا ہے کہ اس میں حضرات محدثین رحمہم اللہ کی عظمت اور شان واضح ہوتی ہے کہ جو بولتے اور لکھتے وقت‘ دن رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھتے ہیں۔ 3. درود کے مختلف الفاظ احادیث میں منقول ہیں۔ سب سے افضل‘ درود ابراہیمی ہے جو نماز میں پڑھا جاتا ہے۔ اس کی مزید تفصیل جلاء الأفھام اور القول البدیع میں موجود ہے۔
تخریج :
أخرجه الترمذي، الصلاة، باب ما جاء في فضل الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم، حديث:484، وابن حبان (الموارد)، حديث:2389.
1. قیامت کے روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مصاحبت اور قرب کا ذریعہ آپ پر کثرت سے دردو شریف پڑھنا ہے۔ 2.اس حدیث سے امام ابن حبان رحمہ اللہ نے استدلال کیا ہے کہ اس میں حضرات محدثین رحمہم اللہ کی عظمت اور شان واضح ہوتی ہے کہ جو بولتے اور لکھتے وقت‘ دن رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھتے ہیں۔ 3. درود کے مختلف الفاظ احادیث میں منقول ہیں۔ سب سے افضل‘ درود ابراہیمی ہے جو نماز میں پڑھا جاتا ہے۔ اس کی مزید تفصیل جلاء الأفھام اور القول البدیع میں موجود ہے۔