بلوغ المرام - حدیث 1341

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ صحيح وَعَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، أَلَّا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. زَادَ النَّسَائِيُّ: ((وَلَا مَلْجَأَ مِنَ اللَّهِ إِلَّا إِلَيْهِ)).

ترجمہ - حدیث 1341

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: ذکر اور دعا کا بیان حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے مخاطب ہو کر فرمایا: ’’اے عبداللہ بن قیس! کیا میں تجھے جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتاؤں؟ (وہ یہ ہے:) [لاَحَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰہِ] ’’برائی سے منہ موڑنا اور نیکی پر زور سوائے اللہ کی مدد کے ممکن نہیں۔ (بخاری و مسلم) اور نسائی میں یہ اضافہ ہے: ’’اللہ کے سوا کہیں بھی اللہ کے عذاب سے پناہ نہیں۔‘‘
تشریح : اس حدیث میں بھی لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ کی فضیلت کا بیان ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ چیز جس قدر نفیس اور قیمتی ہوتی ہے اس کی حفاظت اور دیکھ بھال بھی اسی طرح بہت اہتمام سے کی جاتی ہے۔ اسے چھپا کر رکھا جاتا ہے۔ اور یہ کلمات تو جنت کا خزانہ ہیں‘ اس لیے ان کی بھی محافظت کرنی چاہیے اور انھیں کثرت سے پڑھنا چاہیے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الدعوات، باب الدعاء إذا علا عقبة، حديث:6384، ومسلم، الذكر والدعاء، باب استحباب خفض الصوت بالذكر...، حديث:2704، والنسائي في الكبرٰى:6 /97، حديث:10190. اس حدیث میں بھی لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ کی فضیلت کا بیان ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ چیز جس قدر نفیس اور قیمتی ہوتی ہے اس کی حفاظت اور دیکھ بھال بھی اسی طرح بہت اہتمام سے کی جاتی ہے۔ اسے چھپا کر رکھا جاتا ہے۔ اور یہ کلمات تو جنت کا خزانہ ہیں‘ اس لیے ان کی بھی محافظت کرنی چاہیے اور انھیں کثرت سے پڑھنا چاہیے۔