بلوغ المرام - حدیث 1338

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ صحيح وَعَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((لَقَدْ قُلْتُ بَعْدَكِ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ، لَوْ وُزِنَتْ بِمَا قُلْتِ مُنْذُ الْيَوْمِ لَوَزَنَتْهُنَّ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، عَدَدَ خَلْقِهِ، وَرِضَا نَفْسِهِ، وَزِنَةَ عَرْشِهِ، وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ)). أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ.

ترجمہ - حدیث 1338

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: ذکر اور دعا کا بیان حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’بلاشبہ ‘ میں نے تیرے بعد چار ایسے کلمات ادا کیے ہیں کہ اگر ان کا تیرے کلمات سے موازنہ کیا جائے‘ جو تو نے شروع دن سے لے کر اب تک پڑھے ہیں‘ تو یہ کلمات ان سے وزن میں بڑھ جائیں گے۔‘‘(وہ کلمات یہ ہیں:) [سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ‘ عَدَدَ خَلْقِہِ وَرِضَا نَفْسِہِ‘ وَزِنَۃَ عَرْشِہِ‘ وَمِدَادَ کَلِمَاتِہِ] ’’میں اللہ کی تسبیحات و تعریفات کرتا ہوں اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر اور اس کی ذات کی رضا کے برابر اور اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی روشنائی کے برابر۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : راوئ حدیث: [حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا ] امہات المومنین میں سے ایک تھیں۔ غزوۂ مریسیع میں قید ہوئیں اور ثابت بن قیس بن شماس کے حصے میں آئیں۔ انھوں نے ان سے مکاتبت کر لی۔ مکاتبت کی رقم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا فرما کر انھیں اپنی زوجیت میں لے لیا۔ اس پر لوگوں نے ان کے تمام قیدیوں کو رہا کر دیا کہ یہ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سسرالی رشتہ دار بن گئے ہیں۔ یہ خاتون اپنے قبیلے اور قوم کے لیے سب سے زیادہ باعث برکت ثابت ہوئیں۔ ۵۶ ہجری میں وفات پائی۔
تخریج : أخرجه مسلم، الذكر والدعاء، باب التسبيح أول النهاروعندالنوم، حديث:2726. راوئ حدیث: [حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا ] امہات المومنین میں سے ایک تھیں۔ غزوۂ مریسیع میں قید ہوئیں اور ثابت بن قیس بن شماس کے حصے میں آئیں۔ انھوں نے ان سے مکاتبت کر لی۔ مکاتبت کی رقم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا فرما کر انھیں اپنی زوجیت میں لے لیا۔ اس پر لوگوں نے ان کے تمام قیدیوں کو رہا کر دیا کہ یہ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سسرالی رشتہ دار بن گئے ہیں۔ یہ خاتون اپنے قبیلے اور قوم کے لیے سب سے زیادہ باعث برکت ثابت ہوئیں۔ ۵۶ ہجری میں وفات پائی۔