بلوغ المرام - حدیث 1335

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ صحيح وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَا قَعَدَ قَوْمٌ مَقْعَدًا لَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ، وَلَمْ يُصَلُّوا عَلَى النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ)). أَخْرَجَهُ التِّرْمِذِيُّ، وَقَالَ: ((حَسَنٌ)).

ترجمہ - حدیث 1335

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: ذکر اور دعا کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب بھی لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور اس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کریں نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجیں تو وہ مجلس ان کے لیے قیامت کے روز باعث حسرت و ندامت ہوگی۔‘‘ (اسے ترمذی نے روایت ہے اور اسے حسن قرار دیا ہے۔)
تشریح : 1.اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر مجلس میں اللہ کا ذکر ضرور ہونا چاہیے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود ضرور بھیجنا چاہیے مگر بعض درود و سلام اور ان کے پڑھنے کے مختلف انداز جو ہمارے دور میں شروع ہوچکے ہیں‘ ان کا وجود عہد رسالت اور دور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں نظر نہیں آتا۔ یہ لوگوں کی اپنی ایجاد ہے۔ اگر وہ اسے مسنون اور باعث اجر و ثواب سمجھتے ہیں تو یہ بدعت ہے۔ 2.اجتماعی ذکر میں درس و تدریس اور تعلیم و تعلم سب سے بہتر طریقہ ہے۔ 3. اکٹھے ایک جگہ بیٹھ کر اپنے طور پر ذکر الٰہی اور درود پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔
تخریج : أخرجه الترمذي، الدعوات، باب ما جاء في القوم يجلسون ولا يذكرون الله، حديث:3380. 1.اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر مجلس میں اللہ کا ذکر ضرور ہونا چاہیے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود ضرور بھیجنا چاہیے مگر بعض درود و سلام اور ان کے پڑھنے کے مختلف انداز جو ہمارے دور میں شروع ہوچکے ہیں‘ ان کا وجود عہد رسالت اور دور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں نظر نہیں آتا۔ یہ لوگوں کی اپنی ایجاد ہے۔ اگر وہ اسے مسنون اور باعث اجر و ثواب سمجھتے ہیں تو یہ بدعت ہے۔ 2.اجتماعی ذکر میں درس و تدریس اور تعلیم و تعلم سب سے بہتر طریقہ ہے۔ 3. اکٹھے ایک جگہ بیٹھ کر اپنے طور پر ذکر الٰہی اور درود پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔