كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا، يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا حَفَّتْ بِهِمُ الْمَلَائِكَةُ، وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ)). أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: متفرق مضامین کی احادیث
باب: ذکر اور دعا کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب بھی کوئی قوم کسی مجلس میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لیے بیٹھتی ہے تو فرشتے انھیں گھیر لیتے ہیں اور اللہ کی رحمت انھیں ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ تعالیٰ ان کا ذکر اپنے ہاں فرشتوں میں فرماتا ہے۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل ذکر کی مجالس اور اجتماعات بڑی شان رکھتے ہیں۔ 2.حدیث میں مذکور ہے کہ ذکر الٰہی تمام اعمال سے بہتر ہے۔ بعض مشایخ نے کہا ہے کہ زبان کا ذکر تسبیح و تحمید اور تلاوت قرآن مجید وغیرہ ہے، آنکھوں کا ذکر اللہ کے خوف سے اشکبار ہونا‘ کانوں کا ذکر کلام الٰہی اور خیر خواہی کا کلمہ پوری توجہ سے سننا‘ ہاتھوں کا ذکر راہ الٰہی میں ہاتھوں سے خیرات کرنا‘ جسم و بدن کا ذکر اس کی حرکات و سکنات کا ہمیشہ اللہ کے لیے ہونا‘ دل کا ذکر صرف اللہ کا خوف اور امید و رجا رکھنا اور روح کا ذکر اپنا سب کچھ اللہ کے حوالے کرنا اور قضائے الٰہی پر رضامند رہنا ہے۔ اس طرح گویا انسان مجسم ذکر الٰہی بن کر رہ جاتا ہے اور یہی دراصل مطلوب و مقصود ہے۔
تخریج :
أخرجه مسلم، الذكر والدعاء، باب فضل الاجتماع على تلاوة القرآن وعلى الذكر، حديث:2699.
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل ذکر کی مجالس اور اجتماعات بڑی شان رکھتے ہیں۔ 2.حدیث میں مذکور ہے کہ ذکر الٰہی تمام اعمال سے بہتر ہے۔ بعض مشایخ نے کہا ہے کہ زبان کا ذکر تسبیح و تحمید اور تلاوت قرآن مجید وغیرہ ہے، آنکھوں کا ذکر اللہ کے خوف سے اشکبار ہونا‘ کانوں کا ذکر کلام الٰہی اور خیر خواہی کا کلمہ پوری توجہ سے سننا‘ ہاتھوں کا ذکر راہ الٰہی میں ہاتھوں سے خیرات کرنا‘ جسم و بدن کا ذکر اس کی حرکات و سکنات کا ہمیشہ اللہ کے لیے ہونا‘ دل کا ذکر صرف اللہ کا خوف اور امید و رجا رکھنا اور روح کا ذکر اپنا سب کچھ اللہ کے حوالے کرنا اور قضائے الٰہی پر رضامند رہنا ہے۔ اس طرح گویا انسان مجسم ذکر الٰہی بن کر رہ جاتا ہے اور یہی دراصل مطلوب و مقصود ہے۔