كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ ضعيف وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَا عَمِلَ ابْنُ آدَمَ عَمَلًا أَنْجَى لَهُ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ)). أَخْرَجَهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَالطَّبَرَانِيُّ بِإِسْنَادٍ حَسَنٍ.
کتاب: متفرق مضامین کی احادیث
باب: ذکر اور دعا کا بیان
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابن آدم نے اللہ کے ذکر سے بڑھ کر کوئی ایسا عمل نہیں کیا جو اسے عذاب الٰہی سے زیادہ نجات دینے والا ہو۔‘‘ (اسے ابن ابی شیبہ اور طبرانی نے حسن سند کے ساتھ نقل کیا ہے۔)
تشریح :
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ اسی مفہوم کی ایک روایت حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جسے شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الترغیب والترہیب میں حسن لغیرہ قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (صحیح الترغیب والترھیب للألباني:۲ /۲۰۵‘ رقم:۱۴۹۷) علاوہ ازیں مذکورہ حدیث میں بھی ذکر الٰہی کی فضیلت بیان ہوئی ہے کہ ذکر الٰہی عذاب الٰہی سے نجات کا سب سے بڑا سبب ہے۔ جس طرح ذکر الٰہی اخروی عذاب سے بچاتا ہے اسی طرح دنیوی مصائب و آلام سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ 2. کفار سے نبرد آزمائی کے موقع پر ثابت قدم رہنے کے لیے ذکر الٰہی کا حکم ہے کہ اللہ کا بہت ذکر کرو اور جیسا کہ اوپر بیان ہوا ہے کہ جو اللہ کا ذکر کرتا ہے اللہ اس کے ساتھ اس وقت تک رہتا ہے جب تک وہ اسے یاد کرتا ہے۔ 3.جہاد میں جب بندہ اللہ کو یاد رکھتا ہے تو اس کی معیت اور ہمراہی نصیب ہو جاتی ہے اور میدان کار زار میں بندۂ مومن کامیاب و کامران رہتا ہے۔
تخریج :
أخرجه ابن أبي شيبة:10 /300، والطبراني في الأوسط:3 /156، حديث:2317، أبوالزبير عنعن، وأخرج البخاري في التاريخ:1 /63 بإسناد قوي بلفظ: "ما عمل ابن آدم شيئًا من الصلاة، وصلاح ذات البين، وخلق حسن".
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ اسی مفہوم کی ایک روایت حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جسے شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الترغیب والترہیب میں حسن لغیرہ قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (صحیح الترغیب والترھیب للألباني:۲ /۲۰۵‘ رقم:۱۴۹۷) علاوہ ازیں مذکورہ حدیث میں بھی ذکر الٰہی کی فضیلت بیان ہوئی ہے کہ ذکر الٰہی عذاب الٰہی سے نجات کا سب سے بڑا سبب ہے۔ جس طرح ذکر الٰہی اخروی عذاب سے بچاتا ہے اسی طرح دنیوی مصائب و آلام سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ 2. کفار سے نبرد آزمائی کے موقع پر ثابت قدم رہنے کے لیے ذکر الٰہی کا حکم ہے کہ اللہ کا بہت ذکر کرو اور جیسا کہ اوپر بیان ہوا ہے کہ جو اللہ کا ذکر کرتا ہے اللہ اس کے ساتھ اس وقت تک رہتا ہے جب تک وہ اسے یاد کرتا ہے۔ 3.جہاد میں جب بندہ اللہ کو یاد رکھتا ہے تو اس کی معیت اور ہمراہی نصیب ہو جاتی ہے اور میدان کار زار میں بندۂ مومن کامیاب و کامران رہتا ہے۔