بلوغ المرام - حدیث 1323

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ التَّرْغِيبِ فِي مَكَارِمِ الْأَخْلَاقِ حسن وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ - رضي الله عنه - عَنِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((مَنْ رَدَّ عَنْ عِرْضِ أَخِيهِ بِالْغَيْبِ، رَدَّ اللَّهُ عَنْ وَجْهِهِ النَّارَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ)). أَخْرَجَهُ التِّرْمِذِيُّ، وَحَسَّنَهُ. وَلِأَحْمَدَ، مِنْ حَدِيثِ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ نَحْوُهُ.

ترجمہ - حدیث 1323

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: اچھے اخلاق کی ترغیب کا بیان حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے اپنے بھائی کی عدم موجودگی میں اس کی آبرو کی حفاظت کی اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کے چہرے سے آتش جہنم دوررکھے گا۔‘‘ (اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور حسن قرار دیا ہے۔ اور مسند احمد میں حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کی حدیث بھی اسی طرح ہے۔)
تشریح : اس حدیث میں اس مسلمان کی فضیلت کا بیان ہے جو اپنے مسلمان بھائی کی عدم موجودگی میں اس کی عزت و آبرو کی حفاظت کرتا ہے اور اس کا دفاع کرتا ہے۔ یہ دفاع واجب ہے کیونکہ مومن بھائی کی عزت پامال کرنا ایک برائی ہے اور برائی کا انکار کرنا اور اسے ممکنہ حد تک روکنا واجب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک حدیث میں دفاع نہ کرنے والے کی مذمت بھی آئی ہے‘ پھر اس دفاع سے غیبت وغیرہ کرنے والے کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے‘ آئندہ وہ اس سے اجتناب کرے گا‘ اور جس کا دفاع کیا ہے اس سے بھائی چارہ اور محبت پیدا ہوتی ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا ] یہ یزید بن سکن کی صاحب زادی تھیں۔ قبیلۂاشہل سے تھیں اس لیے اشہلیہ کہلاتی تھیں۔ خواتین کو خطبہ دیا کرتی تھیں۔ یرموک میں شریک ہوئیں۔ اس روز انھوں نے اپنے خیمے کی لکڑی سے نو دشمنوں کو قتل کیا۔
تخریج : أخرجه الترمذي، البر والصلة، باب ما جاء في الذب عن عرض المسلم، حديث:1931، وحديث أسماء: أخرجه أحمد:6 /449، 450، وهو حديث حسن. اس حدیث میں اس مسلمان کی فضیلت کا بیان ہے جو اپنے مسلمان بھائی کی عدم موجودگی میں اس کی عزت و آبرو کی حفاظت کرتا ہے اور اس کا دفاع کرتا ہے۔ یہ دفاع واجب ہے کیونکہ مومن بھائی کی عزت پامال کرنا ایک برائی ہے اور برائی کا انکار کرنا اور اسے ممکنہ حد تک روکنا واجب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک حدیث میں دفاع نہ کرنے والے کی مذمت بھی آئی ہے‘ پھر اس دفاع سے غیبت وغیرہ کرنے والے کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے‘ آئندہ وہ اس سے اجتناب کرے گا‘ اور جس کا دفاع کیا ہے اس سے بھائی چارہ اور محبت پیدا ہوتی ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا ] یہ یزید بن سکن کی صاحب زادی تھیں۔ قبیلۂاشہل سے تھیں اس لیے اشہلیہ کہلاتی تھیں۔ خواتین کو خطبہ دیا کرتی تھیں۔ یرموک میں شریک ہوئیں۔ اس روز انھوں نے اپنے خیمے کی لکڑی سے نو دشمنوں کو قتل کیا۔