بلوغ المرام - حدیث 1320

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ التَّرْغِيبِ فِي مَكَارِمِ الْأَخْلَاقِ صحيح وَعَنْ أَبِي مَسْعُودٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى: إِذَا لَمْ تَسْتَحِ، فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ)). أَخْرَجَهُ الْبُخَارِيُّ.

ترجمہ - حدیث 1320

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: اچھے اخلاق کی ترغیب کا بیان حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ پہلی (گزشتہ) نبوت کے کلام میں سے لوگوں نے جو کچھ پایا ہے‘ اس میں سے یہ بھی ہے کہ جب تو بے حیا ہو جائے تو جو چاہے کر۔‘‘ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : 1. پہلی نبوت کے کلام سے مراد وہ بات ہے جس پر سب انبیاء علیہم السلام کا اتفاق ہے اور وہ ان کی شریعتوں کی طرح منسوخ نہیں ہوئی۔ 2.اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پہلی شریعتوں کی کچھ باتیں ایسی ہیں جو منسوخ نہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے: ’’جب تو شرم و حیا نہ کرے تو جو چاہے کر۔‘‘ کیونکہ برائی سے روکنے کا ذریعہ حیا ہے اور جب وہ ختم ہو جائے تو انسان بغیر کسی رکاوٹ کے برائیاں کرے گا۔ بعض نے کہا ہے کہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ کوئی بھی کام کرنے سے پہلے دیکھ لو‘ اگر وہ ایسا ہو کہ اس سے حیا کی جاتی ہو تو اسے چھوڑ دو اور اگر اس سے شرم و حیا نہیں کی جاتی تو اسے کر گزرو اور لوگوں کی کوئی پروا نہ کرو۔ (سبل السلام)
تخریج : أخرجه البخاري، أحاديث الأنبياء، باب 54، حديث:3484. 1. پہلی نبوت کے کلام سے مراد وہ بات ہے جس پر سب انبیاء علیہم السلام کا اتفاق ہے اور وہ ان کی شریعتوں کی طرح منسوخ نہیں ہوئی۔ 2.اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پہلی شریعتوں کی کچھ باتیں ایسی ہیں جو منسوخ نہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے: ’’جب تو شرم و حیا نہ کرے تو جو چاہے کر۔‘‘ کیونکہ برائی سے روکنے کا ذریعہ حیا ہے اور جب وہ ختم ہو جائے تو انسان بغیر کسی رکاوٹ کے برائیاں کرے گا۔ بعض نے کہا ہے کہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ کوئی بھی کام کرنے سے پہلے دیکھ لو‘ اگر وہ ایسا ہو کہ اس سے حیا کی جاتی ہو تو اسے چھوڑ دو اور اگر اس سے شرم و حیا نہیں کی جاتی تو اسے کر گزرو اور لوگوں کی کوئی پروا نہ کرو۔ (سبل السلام)