بلوغ المرام - حدیث 1316

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ التَّرْغِيبِ فِي مَكَارِمِ الْأَخْلَاقِ صحيح وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ)). قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا لَنَا بُدٌّ مِنْ مَجَالِسِنَا; نَتَحَدَّثُ فِيهَا. قَالَ: ((فَأَمَّا إِذَا أَبَيْتُمْ، فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ)). قَالُوا: وَمَا حَقُّهُ؟ قَالَ: ((غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الْأَذَى، وَرَدُّ السَّلَامِ، وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنْ الْمُنْكَرِ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 1316

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: اچھے اخلاق کی ترغیب کا بیان حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’راستوں میں بیٹھنے سے بچو۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! راستوں میں بیٹھے بغیر ہمارا گزارہ نہیں کیونکہ ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’اگر تممُصِرّ ہی ہو تو راستے کا حق ادا کرو۔‘‘ انھوں نے عرض کیا: اس کا حق کیا ہے؟ فرمایا: ’’آنکھوں کو نیچے رکھنا‘تکلیف دینے سے باز رہنا‘ سلام کا جواب دینا‘نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے منع کرنا۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح : 1. اس حدیث سے راستوں میں‘ جہاں سے لوگ گزرتے ہوں‘ بیٹھنے اور قصہ گوئی کرنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے۔ 2.گلی کوچوں میں بیٹھنا اور راہ چلنے والوں کے لیے راستہ تنگ کرنا کون سی شرافت ہے۔ راستوں پر خواتین کا آنا جانا بھی رہتا ہے۔ لامحالہ ان کے لیے مشکل پیدا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ٹریفک کے مسائل ہیں۔ اگر راستے پر بیٹھنا مجبوری ہو تو پھر اس کے حقوق کی ادائیگی ضروری ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الاستئذان، باب قول الله تعالى: "يأيها الذين آمنوا لا تدخلوا..."، حديث:6229، ومسلم، الباس والزينة، باب النهي عن الجلوس في الطرقات...،حديث:2121. 1. اس حدیث سے راستوں میں‘ جہاں سے لوگ گزرتے ہوں‘ بیٹھنے اور قصہ گوئی کرنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے۔ 2.گلی کوچوں میں بیٹھنا اور راہ چلنے والوں کے لیے راستہ تنگ کرنا کون سی شرافت ہے۔ راستوں پر خواتین کا آنا جانا بھی رہتا ہے۔ لامحالہ ان کے لیے مشکل پیدا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ٹریفک کے مسائل ہیں۔ اگر راستے پر بیٹھنا مجبوری ہو تو پھر اس کے حقوق کی ادائیگی ضروری ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے۔