بلوغ المرام - حدیث 1311

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الرَّهَبِ مِنْ مَسَاوِئِ الْأَخْلَاقِ حسن وَعَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ، فَيَكْذِبُ; لِيَضْحَكَ بِهِ الْقَوْمُ، وَيْلٌ لَهُ، ثُمَّ وَيْلٌ لَهُ)). أَخْرَجَهُ الثَّلَاثَةُ، وَإِسْنَادُهُ قَوِيٌّ.

ترجمہ - حدیث 1311

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: برے اخلاق سے ڈرانے کا بیان حضرت بہز بن حکیم اپنے باپ سے اور انھوں نے اپنے دادا سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہلاکت ہے اس شخص پر جو جھوٹی باتیں سنا کر لوگوں کو ہنساتا ہے۔ اس پر ہلاکت ہے‘ پھر اس پر ہلاکت ہے۔‘‘ (اسے تینوں نے روایت کیا ہے اور اس کی سندقوی ہے۔)
تشریح : جھوٹ بولنا تو قرآن و سنت کی روشنی میں ویسے ہی حرام اور گناہ کبیرہ ہے مگر اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جھوٹ بیان کر کے لوگوں کو ہنسانا اور ان کی دلچسپی و دل لگی کا سامان مہیا کرنا بھی حرام ہے کیونکہ خوشی کا اظہار تو کسی اچھی بات پر ہونا چاہیے نہ کہ جھوٹی بات پر۔ جو شخص ایسے جرم کا مرتکب ہو اسے روک دینا چاہیے یا کم از کم جھوٹ کی اس مجلس کو چھوڑ دینا چاہیے۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الأدب، باب في التشديد في الكذب، حديث:4990، والترمذي، الزهد، حديث:2315، والنسائي في الكبرٰى:6 /329، حديث: 11126، 6 /509، حديث:11655. جھوٹ بولنا تو قرآن و سنت کی روشنی میں ویسے ہی حرام اور گناہ کبیرہ ہے مگر اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جھوٹ بیان کر کے لوگوں کو ہنسانا اور ان کی دلچسپی و دل لگی کا سامان مہیا کرنا بھی حرام ہے کیونکہ خوشی کا اظہار تو کسی اچھی بات پر ہونا چاہیے نہ کہ جھوٹی بات پر۔ جو شخص ایسے جرم کا مرتکب ہو اسے روک دینا چاہیے یا کم از کم جھوٹ کی اس مجلس کو چھوڑ دینا چاہیے۔