کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْمِيَاهِ حسن وَعَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم: ((مَا قُطِعَ مِنَ الْبَهِيمَةِ - وَهِيَ حَيَّةٌ - فَهُوَ مَيِّتٌ)). أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ، وَالتِّرْمِذِيُّ وَحَسَّنَهُ، وَاللَّفْظُ لَهُ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: پانی کے احکام ومسائل (مختلف ذرائع سے حاصل شدہ پانی کا بیان)
حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’زندہ جانور میں سے جو کچھ کاٹ لیا جائے وہ مردار ہے۔‘‘ (اسے ابوداود اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے اور یہ الفاظ بھی انھی کے ہیں۔)
تشریح :
اہل جاہلیت زندہ جانوروں سے کچھ گوشت کاٹ کر کھایا کرتے تھے۔ اس حدیث میں ان کے اس فعل شنیع کا رد ہے اور یہ کہ ایسا کاٹا ہوا گوشت مردار اور پلید ہے‘ لہٰذا اس کا کھانا حرام ہے۔ راویٔ حدیث: [حضرت ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ ] ابو واقد کنیت ہے‘ اصل نام حارث بن عوف ہے۔ بنو عامر بن لیث کی طرف منسوب ہیں‘ اس لیے لیثی کہلائے۔ قدیم الاسلام ہیں۔ ان کا شمار اہل مدینہ میں ہوتا ہے۔ ایک قول کے مطابق یہ غزوۂ بدر میں شریک تھے۔ مکہ کے پڑوس میں رہائش اختیار کر لی۔ ۶۵ یا ۶۸ہجری میں وفات پائی۔ ان کی عمر ۷۵ یا ۸۵ برس تھی۔ فخ مقام میں مقبرئہ مہاجرین میں دفن کیے گئے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الصيد، باب إذا قطع من الصيد قطعة، حديث:2858، والترمذي، الصيد، حديث: 1480.
اہل جاہلیت زندہ جانوروں سے کچھ گوشت کاٹ کر کھایا کرتے تھے۔ اس حدیث میں ان کے اس فعل شنیع کا رد ہے اور یہ کہ ایسا کاٹا ہوا گوشت مردار اور پلید ہے‘ لہٰذا اس کا کھانا حرام ہے۔ راویٔ حدیث: [حضرت ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ ] ابو واقد کنیت ہے‘ اصل نام حارث بن عوف ہے۔ بنو عامر بن لیث کی طرف منسوب ہیں‘ اس لیے لیثی کہلائے۔ قدیم الاسلام ہیں۔ ان کا شمار اہل مدینہ میں ہوتا ہے۔ ایک قول کے مطابق یہ غزوۂ بدر میں شریک تھے۔ مکہ کے پڑوس میں رہائش اختیار کر لی۔ ۶۵ یا ۶۸ہجری میں وفات پائی۔ ان کی عمر ۷۵ یا ۸۵ برس تھی۔ فخ مقام میں مقبرئہ مہاجرین میں دفن کیے گئے۔