كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الرَّهَبِ مِنْ مَسَاوِئِ الْأَخْلَاقِ صحيح وَعَنْ قُطْبَةَ بْنِ مَالِكٍ - رضي الله عنه - قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ: ((اللَّهُمَّ جَنِّبْنِي مُنْكَرَاتِ الْأَخْلَاقِ، وَالْأَعْمَالِ، وَالْأَهْوَاءِ، وَالْأَدْوَاءِ)). أَخْرَجَهُ التِّرْمِذِيُّ، وَصَحَّحَهُ الْحَاكِمُ وَاللَّفْظِ لَهُ.
کتاب: متفرق مضامین کی احادیث
باب: برے اخلاق سے ڈرانے کا بیان
حضرت قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعائیہ کلمات فرمایا کرتے تھے: [اَللّٰھُمَّ! جَنِّبْنِي مُنْکَرَاتِ الْأَخْلاَقِ‘ وَالْأَعْمَالِ‘ وَالْأَھْوَائِ‘ وَالْأَدْوَائِ] ’’الٰہی! مجھے برے اخلاق‘ برے اعمال‘ بری خواہشات اور بری بیماریوں سے بچا۔‘‘ (اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ حاکم نے اسے صحیح کہا ہے اور یہ الفاظ اسی کے ہیں۔)
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ برے اخلاق‘ برے اعمال‘ بری خواہشات اور بری بیماریوں سے محفوظ رہنے کی ہر وقت اللہ سے دعا کرتے رہنا چاہیے کیونکہ ان امور سے اللہ کی توفیق کے بغیر نہیں بچا جا سکتا۔ راویٔ حدیث: [حضرت قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ ] قطبہ بن مالک ‘ بنو ثعلبہ بن سعد بن ذبیان سے ہونے کی وجہ سے ثعلبی کہلائے اور ذبیان کی طرف نسبت کی وجہ ذبیانی بھی کہلاتے تھے۔ کوفہ سے تعلق تھا۔ ان کے بھتیجے زیاد بن علاقہ نے ان سے احادیث نقل کی ہیں۔
تخریج :
أخرجه الترمذي، الدعوات، باب دعاء أم سلمة، حديث:3591، والحاكم:1 /532 وصححه على شرط مسلم.
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ برے اخلاق‘ برے اعمال‘ بری خواہشات اور بری بیماریوں سے محفوظ رہنے کی ہر وقت اللہ سے دعا کرتے رہنا چاہیے کیونکہ ان امور سے اللہ کی توفیق کے بغیر نہیں بچا جا سکتا۔ راویٔ حدیث: [حضرت قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ ] قطبہ بن مالک ‘ بنو ثعلبہ بن سعد بن ذبیان سے ہونے کی وجہ سے ثعلبی کہلائے اور ذبیان کی طرف نسبت کی وجہ ذبیانی بھی کہلاتے تھے۔ کوفہ سے تعلق تھا۔ ان کے بھتیجے زیاد بن علاقہ نے ان سے احادیث نقل کی ہیں۔