بلوغ المرام - حدیث 1291

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الرَّهَبِ مِنْ مَسَاوِئِ الْأَخْلَاقِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((أَتَدْرُونَ مَا الْغِيبَةُ؟)) قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: ((ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ)). قِيلَ: أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فِي أَخِي مَا أَقُولُ؟ قَالَ: ((إِنْ كَانَ فِيهِ مَا تَقُولُ فَقَدْ اِغْتَبْتَهُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فَقَدْ بَهَتَّهُ)). أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ.

ترجمہ - حدیث 1291

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: برے اخلاق سے ڈرانے کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمھیں معلوم ہے کہ غیبت کسے کہتے ہیں؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’غیبت یہ ہے کہ تو اپنے بھائی کا تذکرہ اس طور پر کرے جو اسے ناپسند ہو۔‘‘ کسی نے عرض کیا: جو بات میں کہتا ہوں اگر وہ میرے بھائی میں پائی جائے تو؟ آپ نے فرمایا: ’’جو بات تم کہتے ہو اگر وہ اس میں پائی جاتی ہے تو اس کی تم نے غیبت کی ہے اور اگر وہ اس میں نہ ہو تو پھر تم نے اس پر بہتان لگایا ہے۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : اس حدیث میں غیبت کی قباحت و شناعت بیان ہوئی ہے۔ غیبت بالاتفاق حرام ہے اور کبیرہ گناہ ہے۔ قرآن میں غیبت کرنے کو مردہ بھائی کا گوشت کھانے سے تشبیہ دی گئی ہے کیونکہ غیبت کرنے والا اپنے مسلمان بھائی کی عدم موجودگی میں اس کی عزت پر حملہ کرتا ہے اور اس کی دل آزاری کا باعث بنتا ہے۔
تخریج : أخرجه مسلم، البروالصلة، باب تحريم الغيبة، حديث:2589. اس حدیث میں غیبت کی قباحت و شناعت بیان ہوئی ہے۔ غیبت بالاتفاق حرام ہے اور کبیرہ گناہ ہے۔ قرآن میں غیبت کرنے کو مردہ بھائی کا گوشت کھانے سے تشبیہ دی گئی ہے کیونکہ غیبت کرنے والا اپنے مسلمان بھائی کی عدم موجودگی میں اس کی عزت پر حملہ کرتا ہے اور اس کی دل آزاری کا باعث بنتا ہے۔