بلوغ المرام - حدیث 1290

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الرَّهَبِ مِنْ مَسَاوِئِ الْأَخْلَاقِ صحيح وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ - رضي الله عنه - عَنِ النَّبِيِّ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فِيمَا يَرْوِي عَنْ رَبِّهِ- قَالَ: ((يَا عِبَادِي! إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَى نَفْسِي، وَجَعَلْتُهُ بَيْنَكُمْ مُحَرَّمًا، فَلَا تَظَّالَمُوا)). أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ.

ترجمہ - حدیث 1290

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: برے اخلاق سے ڈرانے کا بیان حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان خبروں کے متعلق روایت کیا ہے جو آپ اللہ تعالیٰ سے بیان فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اے میرے بندو! بے شک میں نے ظلم کو اپنے اوپر حرام کر لیا ہے اور اسے تمھارے درمیان بھی حرام قرار دے دیا ہے‘ لہٰذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : 1.یہ حدیث قدسی ہے۔ حدیث قدسی وہ ہوتی ہے جس کا معنی و مفہوم اللہ رب العزت کی طرف سے ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے الفاظ میں بیان فرمایا ہو لیکن اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف نسبت موجود ہو۔ 2.اس حدیث کی رو سے ظالم کے لیے کسی قسم کی رو رعایت نہیں۔ اور اسلوب بیان یہ ہے کہ جب میں ظلم نہیں کرتا تو تم بھی باہم ایک دوسرے پر ظلم سے باز آجاؤ۔ ظلم عقلاً و نقلاً برا عمل ہے جس کے بارے میں فیصلہ یہ ہے: ﴿ وَ قَدْ خَابَ مَنْ حَمَلَ ظُلْمًا ﴾ (طٰہٰ۲۰:۱۱۱) ’’اور یقینا ظلم کرنے والا خائب و خاسر ہوگیا۔‘‘ اس لیے ظالم کی دنیا ہے نہ آخرت، وہ خسارے ہی خسارے میں رہے گا۔
تخریج : أخرجه مسلم، البر والصلة، باب تحريم الظلم، حديث:2577. 1.یہ حدیث قدسی ہے۔ حدیث قدسی وہ ہوتی ہے جس کا معنی و مفہوم اللہ رب العزت کی طرف سے ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے الفاظ میں بیان فرمایا ہو لیکن اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف نسبت موجود ہو۔ 2.اس حدیث کی رو سے ظالم کے لیے کسی قسم کی رو رعایت نہیں۔ اور اسلوب بیان یہ ہے کہ جب میں ظلم نہیں کرتا تو تم بھی باہم ایک دوسرے پر ظلم سے باز آجاؤ۔ ظلم عقلاً و نقلاً برا عمل ہے جس کے بارے میں فیصلہ یہ ہے: ﴿ وَ قَدْ خَابَ مَنْ حَمَلَ ظُلْمًا ﴾ (طٰہٰ۲۰:۱۱۱) ’’اور یقینا ظلم کرنے والا خائب و خاسر ہوگیا۔‘‘ اس لیے ظالم کی دنیا ہے نہ آخرت، وہ خسارے ہی خسارے میں رہے گا۔