كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الرَّهَبِ مِنْ مَسَاوِئِ الْأَخْلَاقِ صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا- قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((اللَّهُمَّ مَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِي شَيْئًا، فَشَقَّ عَلَيْهِ، فَاشْقُقْ عَلَيْهِ)). أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: متفرق مضامین کی احادیث
باب: برے اخلاق سے ڈرانے کا بیان
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یا الٰہی! جو شخص میری امت کے کسی کام کا والی و سربراہ بنااور اس نے انھیں مشقت میں مبتلا کیا تو تو اس پر سختی فرما۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث میں ظالم حکمرانوں کے حق میں اللہ کے رسول نے بددعا کی ہے۔ ظاہر ہے کہ نبی کی بددعا اپنا اثر دکھائے بغیر نہیں رہ سکتی۔ اس سے بچنے کا واحد ذریعہ یہ ہے کہ حاکم اپنی رعایا پر شفقت اور نرمی سے پیش آئے اور ان سے عفو و درگزر کا معاملہ کرے۔ اور اگر وہ چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ محبت کا معاملہ کرے تو اسے چاہیے کہ وہ بھی اپنی رعایا سے محبت کا معاملہ کرے اور ناروا ظلم و ستم سے باز آجائے۔
تخریج :
أخرجه مسلم، الإمارة، باب فضيلة الأمير العادل...، حديث:1828.
اس حدیث میں ظالم حکمرانوں کے حق میں اللہ کے رسول نے بددعا کی ہے۔ ظاہر ہے کہ نبی کی بددعا اپنا اثر دکھائے بغیر نہیں رہ سکتی۔ اس سے بچنے کا واحد ذریعہ یہ ہے کہ حاکم اپنی رعایا پر شفقت اور نرمی سے پیش آئے اور ان سے عفو و درگزر کا معاملہ کرے۔ اور اگر وہ چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ محبت کا معاملہ کرے تو اسے چاہیے کہ وہ بھی اپنی رعایا سے محبت کا معاملہ کرے اور ناروا ظلم و ستم سے باز آجائے۔