بلوغ المرام - حدیث 1285

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الرَّهَبِ مِنْ مَسَاوِئِ الْأَخْلَاقِ صحيح وَعَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ - رضي الله عنه -[قَالَ] سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ: ((مَا مِنْ عَبْدِ يَسْتَرْعِيهِ اللَّهُ رَعِيَّةً، يَمُوتُ يَوْمَ يَمُوتُ، وَهُوَ غَاشٌّ لِرَعِيَّتِهِ، إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 1285

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: برے اخلاق سے ڈرانے کا بیان حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ’’اللہ تعالیٰ جس بندے کو لوگوں کا حاکم بنا دے اور اسے ایسی حالت میں موت آئے کہ اس نے اپنی رعیت کے حقوق ادا نہ کیے ہوں تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت حرام کر دیتا ہے۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح : 1. سربراہ مملکت اور امیر کو چاہیے کہ اپنی رعایا کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے‘ ہر ایک کو انصاف مہیا کرے‘ کسی سے ناانصافی نہ کرے اور نہ دوسرے سے ناانصافی ہونے دے‘ ان کے کاموں میں آسانی اور نرمی پیدا کرے‘ انھیں مشکلات اور مشقتوں میں نہ ڈالے‘ عوام کے معمولی قصور پر مؤاخذہ نہ کرے‘ درگزر اور معافی کا رویہ اپنائے‘ انھیں حتی الوسع ہر قسم کی سہولتیں فراہم کرے‘ ان کے مال پر ہاتھ صاف نہ کرے‘ان کی عزت و ناموس پر ڈاکہ نہ ڈالے‘ ٹیکسوں کی بھرمار سے عوام کا جینا دشوار نہ کرے اور انھیں چوروں‘ ڈاکوؤں اور دہشت گردوں سے تحفظ مہیا کرے۔ او ر اگر وہ اس کے برعکس عوام کا خون چوستا ہے تو ایسے حاکموں کے لیے اس حدیث میں شدید وعید ہے کہ اللہ تعالیٰ انھیں اپنی جنت میں داخل نہیں فرمائے گا۔ 2.جنت کا حرام ہونا صاف بتا رہا ہے کہ رعیت کو دھوکا دینا گناہ کبیرہ ہے‘ اس لیے اگر حاکمین اور امراء جنت میں داخلہ چاہتے ہیں تو انھیں ایسے فعل سے باز رہنا چاہیے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الأحكام، باب من استرعي رعية فلم ينصح، حديث:7150، ومسلم، الإيمان، باب استحقاق الوالي الغاش لرعيته النار، حديث:142. 1. سربراہ مملکت اور امیر کو چاہیے کہ اپنی رعایا کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے‘ ہر ایک کو انصاف مہیا کرے‘ کسی سے ناانصافی نہ کرے اور نہ دوسرے سے ناانصافی ہونے دے‘ ان کے کاموں میں آسانی اور نرمی پیدا کرے‘ انھیں مشکلات اور مشقتوں میں نہ ڈالے‘ عوام کے معمولی قصور پر مؤاخذہ نہ کرے‘ درگزر اور معافی کا رویہ اپنائے‘ انھیں حتی الوسع ہر قسم کی سہولتیں فراہم کرے‘ ان کے مال پر ہاتھ صاف نہ کرے‘ان کی عزت و ناموس پر ڈاکہ نہ ڈالے‘ ٹیکسوں کی بھرمار سے عوام کا جینا دشوار نہ کرے اور انھیں چوروں‘ ڈاکوؤں اور دہشت گردوں سے تحفظ مہیا کرے۔ او ر اگر وہ اس کے برعکس عوام کا خون چوستا ہے تو ایسے حاکموں کے لیے اس حدیث میں شدید وعید ہے کہ اللہ تعالیٰ انھیں اپنی جنت میں داخل نہیں فرمائے گا۔ 2.جنت کا حرام ہونا صاف بتا رہا ہے کہ رعیت کو دھوکا دینا گناہ کبیرہ ہے‘ اس لیے اگر حاکمین اور امراء جنت میں داخلہ چاہتے ہیں تو انھیں ایسے فعل سے باز رہنا چاہیے۔