بلوغ المرام - حدیث 1281

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الرَّهَبِ مِنْ مَسَاوِئِ الْأَخْلَاقِ حسن وَعَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ: الرِّيَاءُ)). أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ بِسَنَدٍ حَسَنٍ.

ترجمہ - حدیث 1281

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: برے اخلاق سے ڈرانے کا بیان حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مجھے تمھارے بارے میں سب سے زیادہ خوف تمھارے شرک اصغر‘ یعنی ریاکاری کا ہے۔‘‘ (اسے امام احمد نے حسن سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔)
تشریح : 1.ریا کاری انسان کی گفتگو اور بات چیت میں بھی ہو سکتی ہے اور عمل و فعل میں بھی۔ اس سے ریا کار کا مقصد غیر اللہ کو خوش کرنا ہوتا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں: ایک یہ کہ لوگوں کو دکھا کر کوئی کام انجام دے۔ اسے ریا کہتے ہیں۔ اور دوسرا یہ کہ اگر کسی نے نہ دیکھا تو خود لوگوں کو بتا دے کہ میں نے یہ کام کیا ہے۔ اسے سُمْعَہ کہتے ہیں۔ یہ دونوں ہی حرام ہیں۔ 2.اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بہت مذمت فرمائی ہے اور اسے منافق کی علامت قرار دیا ہے۔ اس سے کوئی نیک عمل قبول نہیں ہوتا‘ اس لیے اس سے بچنے کی ہرممکن کوشش کرنی چاہیے۔
تخریج : أخرجه أحمد: 5 /428، 429. 1.ریا کاری انسان کی گفتگو اور بات چیت میں بھی ہو سکتی ہے اور عمل و فعل میں بھی۔ اس سے ریا کار کا مقصد غیر اللہ کو خوش کرنا ہوتا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں: ایک یہ کہ لوگوں کو دکھا کر کوئی کام انجام دے۔ اسے ریا کہتے ہیں۔ اور دوسرا یہ کہ اگر کسی نے نہ دیکھا تو خود لوگوں کو بتا دے کہ میں نے یہ کام کیا ہے۔ اسے سُمْعَہ کہتے ہیں۔ یہ دونوں ہی حرام ہیں۔ 2.اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بہت مذمت فرمائی ہے اور اسے منافق کی علامت قرار دیا ہے۔ اس سے کوئی نیک عمل قبول نہیں ہوتا‘ اس لیے اس سے بچنے کی ہرممکن کوشش کرنی چاہیے۔