بلوغ المرام - حدیث 1278

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الرَّهَبِ مِنْ مَسَاوِئِ الْأَخْلَاقِ صحيح وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ، إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 1278

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: برے اخلاق سے ڈرانے کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی کو پچھاڑ دینے والا بہادر نہیں۔ بہادر تو وہ ہے جو غصے میں اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔‘‘(بخاری و مسلم)
تشریح : 1. اس حدیث میں اپنے حریف اور دشمن کو معاف کرنے اور اس سے درگزر کرنے کی فضیلت بیان ہوئی ہے کہ آدمی طاقت کے باوجود غصے کی حالت میں اپنے مدمقابل سے انتقامی کارروائی نہ کرے اور ایسے نازک موقع پر اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔ 2.حقیقت یہ ہے کہ نفس کا جہاد‘ کفار کے خلاف جہاد سے بھی مشکل ہے۔ اسی بنا پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غصے کے موقع پر اپنے نفس پر قابو پا لینے والے کو تمام لوگوں سے زیادہ طاقت ور اور قوی شمار کیا ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الأدب، باب الحذر من الغضب، حديث:6114، ومسلم، البر والصلة، باب فضل من يملك نفسه عند الغضب...، حديث:2609. 1. اس حدیث میں اپنے حریف اور دشمن کو معاف کرنے اور اس سے درگزر کرنے کی فضیلت بیان ہوئی ہے کہ آدمی طاقت کے باوجود غصے کی حالت میں اپنے مدمقابل سے انتقامی کارروائی نہ کرے اور ایسے نازک موقع پر اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔ 2.حقیقت یہ ہے کہ نفس کا جہاد‘ کفار کے خلاف جہاد سے بھی مشکل ہے۔ اسی بنا پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غصے کے موقع پر اپنے نفس پر قابو پا لینے والے کو تمام لوگوں سے زیادہ طاقت ور اور قوی شمار کیا ہے۔