بلوغ المرام - حدیث 1277

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الرَّهَبِ مِنْ مَسَاوِئِ الْأَخْلَاقِ ضعيف عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِيَّاكُمْ وَالْحَسَدَ، فَإِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ، كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ)). أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ. وَلِابْنِ مَاجَهْ: مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ نَحْوُهُ.

ترجمہ - حدیث 1277

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: برے اخلاق سے ڈرانے کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے آپ کو حسد سے بچاؤ‘ اس لیے کہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ (خشک) لکڑیوں کو کھا جاتی ہے۔‘‘ (اسے ابوداود نے روایت کیا ہے۔ اور ابن ماجہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔)
تشریح : 1. مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم حسد کے برا ہونے میں کوئی شک نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد احادیث میں اس کی قباحت اور شناعت بیان فرمائی ہے اور اس سے بچنے کا حکم دیا ہے۔ 2. شیطان کی پہلی نافرمانی حسد کی بنا پر تھی۔ قابیل نے ہابیل (اپنے بھائی) کو حسد کی بنا پر قتل کیا۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے خلاف ان کے بھائیوں کی کارگزاری بھی اسی حسد کے نتیجے میں تھی۔ علمائے یہود اور عبداللہ بن ابی منافق کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عداوت کا باعث بھی یہی حسد تھا۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الأدب، باب في الحسد، حديث:4903.* جد إبراهيم بن أبي أسيد لا يعرف (تقريب) والحديث ضعفه البخاري، وحديث أنس: أخرجه ابن ماجه، الزهد، حديث:4210، وفيه عيسى الحناط وهو متروك (تقريب). 1. مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم حسد کے برا ہونے میں کوئی شک نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد احادیث میں اس کی قباحت اور شناعت بیان فرمائی ہے اور اس سے بچنے کا حکم دیا ہے۔ 2. شیطان کی پہلی نافرمانی حسد کی بنا پر تھی۔ قابیل نے ہابیل (اپنے بھائی) کو حسد کی بنا پر قتل کیا۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے خلاف ان کے بھائیوں کی کارگزاری بھی اسی حسد کے نتیجے میں تھی۔ علمائے یہود اور عبداللہ بن ابی منافق کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عداوت کا باعث بھی یہی حسد تھا۔