بلوغ المرام - حدیث 1274

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الزُّهْدِ وَالْوَرَعِ صحيح وَعَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِيكَرِبَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَا مَلَأَ ابْنُ آدَمَ وِعَاءً شَرًّا مِنْ بَطْنٍ)). أَخْرَجَهُ التِّرْمِذِيُّ وَحَسَّنَهُ.

ترجمہ - حدیث 1274

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: دنیا سے بے رغبتی اور پرہیز گاری کا بیان حضرت مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آدم کے بیٹے نے پیٹ سے برا کوئی برتن نہیں بھرا۔‘‘ (اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور اسے حسن قرار دیا ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث میں بسیار خوری (بہت زیادہ کھانے) کو بدترین خصلت قرار دیا گیا ہے۔ 2.بسیار خوری بہت سے دینی اور دنیاوی مفاسد اور خرابیوں کی جڑ ہے۔ ایسا آدمی صرف کھانے پینے کی فکر میں رہتا ہے اور بسا اوقات وہ یہ بھی تمیز نہیں کرتا کہ جس کھانے سے پیٹ بھر رہا ہے‘ وہ حلال ہے یا نہیں۔ 3.بسیار خوری امراض معدہ کا باعث بھی ہے اور دل و دماغ پر بھی اس کے برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ 4.سنن ابن ماجہ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دنیا میں بسیار خوری کرنے والے لوگ قیامت کے دن زیادہ طویل عرصے تک بھوکے رہیں گے۔‘‘ (سنن ابن ماجہ‘ الأطعمۃ‘ باب الاقتصاد في الأکل وکراھۃ الشبع‘ حدیث:۳۳۵۰‘ ۳۳۵۱) اس لیے یہ عادت دنیا و آخرت دونوں کی خرابی کا باعث ہے۔ امام غزالی رحمہ اللہ نے احیاء العلوم میں بسیار خوری کے دس نقصانات کا اور بقدر کفایت کھانے کے دس فوائد کا تذکرہ کیا ہے جو قابل ملاحظہ ہے۔
تخریج : أخرجه الترمذي، الزهد، باب ما جاء في كراهية كثرة الأكل، حديث:2380. 1. اس حدیث میں بسیار خوری (بہت زیادہ کھانے) کو بدترین خصلت قرار دیا گیا ہے۔ 2.بسیار خوری بہت سے دینی اور دنیاوی مفاسد اور خرابیوں کی جڑ ہے۔ ایسا آدمی صرف کھانے پینے کی فکر میں رہتا ہے اور بسا اوقات وہ یہ بھی تمیز نہیں کرتا کہ جس کھانے سے پیٹ بھر رہا ہے‘ وہ حلال ہے یا نہیں۔ 3.بسیار خوری امراض معدہ کا باعث بھی ہے اور دل و دماغ پر بھی اس کے برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ 4.سنن ابن ماجہ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دنیا میں بسیار خوری کرنے والے لوگ قیامت کے دن زیادہ طویل عرصے تک بھوکے رہیں گے۔‘‘ (سنن ابن ماجہ‘ الأطعمۃ‘ باب الاقتصاد في الأکل وکراھۃ الشبع‘ حدیث:۳۳۵۰‘ ۳۳۵۱) اس لیے یہ عادت دنیا و آخرت دونوں کی خرابی کا باعث ہے۔ امام غزالی رحمہ اللہ نے احیاء العلوم میں بسیار خوری کے دس نقصانات کا اور بقدر کفایت کھانے کے دس فوائد کا تذکرہ کیا ہے جو قابل ملاحظہ ہے۔