کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْحَيْضِ صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - قَالَتْ: لَمَّا جِئْنَا سَرِفَ حِضْتُ، فَقَالَ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم: ((اِفْعَلِي مَا يَفْعَلُ الْحَاجُّ، غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِي)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ فِي حَدِيثٍ طَوِيلٍ..
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: حیض کے احکام ومسائل
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب ہم مقام سرف میں آئے تو مجھے ایام ماہواری شروع ہوگئے‘ چنانچہ (میرے بتانے پر) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مناسک حج تم بھی اسی طرح ادا کرو جس طرح دوسرے حاجی کرتے ہیں‘ البتہ طوافِ بیت اللہ ان ایام سے فارغ ہوکر نہا دھو کر کرنا۔‘‘ (بخاری و مسلم۔ یہ لمبی حدیث کا ٹکڑاہے۔)
تشریح :
اس حدیث کی رو سے حائضہ عورت بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکتی‘ اس لیے کہ اکثر علماء کے نزدیک طواف کے لیے پاکیزگی شرط ہے۔ حالت حیض میں عورت چونکہ ناپاک ہو جاتی ہے اور ناپاک عورت کا مسجد میں زیادہ دیر ٹھہرنا بھی جائز نہیں‘ خانہ کعبہ تو افضل المساجد ہے‘ اس لیے طواف بدرجۂ اولیٰ نہیں کر سکتی بلکہ ایسی حالت میں تو وہ نماز بھی نہیں پڑھ سکتی۔ علاوہ ازیں اب مسعٰی (سعی کرنے کی جگہ) بھی مسجد میں شامل ہو گئی ہے‘ اس لیے اب سعی بھی نہیں کر سکتی۔ اسی لیے مصنف نے اس حدیث کو اس باب میں ذکر کیا ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الحيض، باب تقضي الحائض المناسك كلها إلا الطواف بالبيت، حديث:305، ومسلم، الحج، باب بيان وجوه الإحرام...، حديث:1211.
اس حدیث کی رو سے حائضہ عورت بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکتی‘ اس لیے کہ اکثر علماء کے نزدیک طواف کے لیے پاکیزگی شرط ہے۔ حالت حیض میں عورت چونکہ ناپاک ہو جاتی ہے اور ناپاک عورت کا مسجد میں زیادہ دیر ٹھہرنا بھی جائز نہیں‘ خانہ کعبہ تو افضل المساجد ہے‘ اس لیے طواف بدرجۂ اولیٰ نہیں کر سکتی بلکہ ایسی حالت میں تو وہ نماز بھی نہیں پڑھ سکتی۔ علاوہ ازیں اب مسعٰی (سعی کرنے کی جگہ) بھی مسجد میں شامل ہو گئی ہے‘ اس لیے اب سعی بھی نہیں کر سکتی۔ اسی لیے مصنف نے اس حدیث کو اس باب میں ذکر کیا ہے۔