بلوغ المرام - حدیث 1256

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ صحيح وَعَنْ أَنَسٍ - رضي الله عنه - عَنْ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتَّى يُحِبَّ لِجَارِهِ - أَوْ لِأَخِيهِ- مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 1256

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: نیکی اور صلہ رحمی کا بیان حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے اس ذات اقدس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے !کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے ہمسائے یا اپنے بھائی کے لیے بھی وہی پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح : 1.اس حدیث میں تکمیل ایمان کے لیے ایک شرط بیان ہوئی ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان جو چیز اپنے لیے پسند اور محبوب رکھے اپنے ہمسائے یا اپنے بھائی کے لیے بھی وہی چیز محبوب رکھے۔ 2. یقینا ہر انسان کی خواہش ہے کہ اس کی عزت و توقیر کی جائے تو اس کی اپنے ہمسائے اور بھائی کے لیے بھی یہی سوچ ہونی چاہیے۔ جب اس کے دل میں یہ تمنا ہے کہ وہ امن و امان اور سلامتی سے رہے تو اپنے بھائی کے لیے بھی ایسی ہی سوچ ہونی چاہیے کہ وہ بھی امن و امان اور سلامتی سے رہے۔ جن افراد میں ایسی سوچ ہوگی وہ معاشرہ امن و سلامتی کا گہوارہ ہوگا۔ ترقی کی منزلیں طے کرے گا۔ معاشرے کا ہر فرد اپنی جگہ جب ایسے جذبات و احساسات رکھے گا تو لامحالہ معاشرے میں سکون و اطمینان ہوگا۔ بے چینی اور اضطراب نہیں ہوگا۔ ہر ایک دوسرے کا خیر خواہ اور ہمدرد ہوگا۔ اچھے معاشرے کا بھی یہی طرۂ امتیاز ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الإيمان، باب من الإيمان أن يحب لأخيه ما يحب لنفسه، حديث:13، ومسلم، الإيمان، باب الدليل على أن من خصال الإيمان أن يحب لأخيه المسلم ما يحب لنفسه من الخير، حديث:45. 1.اس حدیث میں تکمیل ایمان کے لیے ایک شرط بیان ہوئی ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان جو چیز اپنے لیے پسند اور محبوب رکھے اپنے ہمسائے یا اپنے بھائی کے لیے بھی وہی چیز محبوب رکھے۔ 2. یقینا ہر انسان کی خواہش ہے کہ اس کی عزت و توقیر کی جائے تو اس کی اپنے ہمسائے اور بھائی کے لیے بھی یہی سوچ ہونی چاہیے۔ جب اس کے دل میں یہ تمنا ہے کہ وہ امن و امان اور سلامتی سے رہے تو اپنے بھائی کے لیے بھی ایسی ہی سوچ ہونی چاہیے کہ وہ بھی امن و امان اور سلامتی سے رہے۔ جن افراد میں ایسی سوچ ہوگی وہ معاشرہ امن و سلامتی کا گہوارہ ہوگا۔ ترقی کی منزلیں طے کرے گا۔ معاشرے کا ہر فرد اپنی جگہ جب ایسے جذبات و احساسات رکھے گا تو لامحالہ معاشرے میں سکون و اطمینان ہوگا۔ بے چینی اور اضطراب نہیں ہوگا۔ ہر ایک دوسرے کا خیر خواہ اور ہمدرد ہوگا۔ اچھے معاشرے کا بھی یہی طرۂ امتیاز ہے۔