كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الْأَدَبِ صحيح وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِذَا انْتَعَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِالْيَمِينِ، وَإِذَا نَزَعَ فَلْيَبْدَأْ بِالشِّمَالِ، وَلْتَكُنْ الْيُمْنَى أَوَّلَهُمَا تُنْعَلُ، وَآخِرَهُمَا تُنْزَعُ)). متفق عليه أخرجه مسلم إلي قوله بالشمال، وأخرج باقيه مالك والترمذي وأبو داؤد.
کتاب: متفرق مضامین کی احادیث
باب: ادب کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی جوتا پہنے تو پہلے دائیں پاؤں میں پہنے اور جب اتارے تو پہلے بائیں پاؤں سے اتارے‘ یعنی دایاں پاؤں جوتا پہننے میں پہلے ہونا چاہیے اور اتارنے میں آخر میں ہونا چاہیے۔‘‘ (بخاری و مسلم)مسلم نے اس حدیث کو لفظ بِالشِّمَال تک روایت کیا ہے اور حدیث کا باقی حصہ مالک‘ ترمذی اور ابوداود نے روایت کیا ہے۔
تشریح :
ہر باعث تکریم اور موجب عزت کام کا آغاز دائیں طرف سے ہونا چاہیے اور ہر کم اہمیت والا کام بائیں جانب سے شروع کیا جائے‘ مثلاً: جوتا پہننا‘ کنگھی کرنا‘ وضو کرنا‘ قمیص و شلوار یا پاجامہ وغیرہ پہننا دائیں طرف سے اور جوتا اتارنا‘ استنجا کرنا وغیرہ بائیں جانب سے۔ اسی طرح مسجد میں داخل ہوتے ہوئے پہلے دایاں پاؤں داخل کرنا چاہیے اور نکلتے وقت پہلے بایاں پاؤں باہر نکالنا چاہیے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، اللباس، باب ينزع نعله اليسرى، حديث:5856، ومسلم، اللباس والزينة، باب استحباب لبس النعل في اليمنى أولًا...، حديث:2097.
ہر باعث تکریم اور موجب عزت کام کا آغاز دائیں طرف سے ہونا چاہیے اور ہر کم اہمیت والا کام بائیں جانب سے شروع کیا جائے‘ مثلاً: جوتا پہننا‘ کنگھی کرنا‘ وضو کرنا‘ قمیص و شلوار یا پاجامہ وغیرہ پہننا دائیں طرف سے اور جوتا اتارنا‘ استنجا کرنا وغیرہ بائیں جانب سے۔ اسی طرح مسجد میں داخل ہوتے ہوئے پہلے دایاں پاؤں داخل کرنا چاہیے اور نکلتے وقت پہلے بایاں پاؤں باہر نکالنا چاہیے۔