كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الْأَدَبِ صحيح وَعَنْهُ رضي الله عنه وَعَنِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلْيَقُلْ لَهُ أَخُوهُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ، فَإِذَا قَالَ لَهُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، فَلْيَقُلْ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ، وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ)). أَخْرَجَهُ الْبُخَارِيُّ.
کتاب: متفرق مضامین کی احادیث
باب: ادب کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو اسے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ (سب تعریف اللہ کے لیے ہے) کہنا چاہیے اور اس کا بھائی اسے یَرْحَمُکَ اللّٰہُ (اللہ تجھ پر رحم کرے) کہے۔ جب وہ یَرْحَمُکَ اللّٰہُ کہہ دے تو پھر چھینک لینے والا جواباً کہے: یَھْدِیکُمُ اللّٰہُ وَ یُصْلِحُ بَالَکُمْ (اللہ تمھیں ہدایت دے اور تمھارا حال درست فرمائے۔‘‘) (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چھینک آئے تو الحمدللّٰہ کہنا چاہیے اور سننے والے کو اس کا جواب دینا چاہیے۔ اور جواب تین بار تک چھینک آئے تو دینا چاہیے‘ اس سے زیادہ ہوتو نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’اپنے بھائی کو تین دفعہ یَرْحَمُکَ اللّٰہُ کہو۔ اگر اس سے زیادہ ہو تو زکام ہے ۔‘‘ (سنن أبي داود‘ الأدب‘ باب کم یشمت العاطس‘ حدیث:۵۰۳۴)
تخریج :
أخرجه البخاري، الأدب، باب إذا عطس كيف يشمت، حديث:6224.
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چھینک آئے تو الحمدللّٰہ کہنا چاہیے اور سننے والے کو اس کا جواب دینا چاہیے۔ اور جواب تین بار تک چھینک آئے تو دینا چاہیے‘ اس سے زیادہ ہوتو نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’اپنے بھائی کو تین دفعہ یَرْحَمُکَ اللّٰہُ کہو۔ اگر اس سے زیادہ ہو تو زکام ہے ۔‘‘ (سنن أبي داود‘ الأدب‘ باب کم یشمت العاطس‘ حدیث:۵۰۳۴)