بلوغ المرام - حدیث 1242

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الْأَدَبِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: [قَالَ] رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((لِيُسَلِّمِ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ، وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: ((وَالرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي)).

ترجمہ - حدیث 1242

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: ادب کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’چھوٹا بڑے کو‘ راہ چلتا بیٹھے کو اور تھوڑے زیادہ تعداد والوں کو سلام کیا کریں۔‘‘ (بخاری و مسلم) اور مسلم کی ایک روایت میں ہے: ’’سوار‘ پیدل کو سلام کرے۔‘‘
تشریح : 1. اس حدیث میں ایک دوسرے کو سلام کرنے کے آداب کا ذکر ہے۔ 2. چنانچہ حکم ہے کہ کم عمر والا بڑی عمر والے کو پہلے سلام کرے۔ اس سے بڑے کی عزت و توقیر مقصود ہے۔ اور آنے والے کو حکم ہے کہ بیٹھے ہوئے کو سلام کرے‘ اس کی حکمت و علت یہ معلوم ہوتی ہے کہ آنے والے سے ضرر و نقصان کا اندیشہ ہو سکتا ہے مگر جب وہ پہلے سلام کرے گا تو اس سے گویا خطرے کا اندیشہ ختم ہوگیا۔ اورسوار پیدل چلنے والوں کو سلام کریں کیونکہ سواری پر بیٹھا ہوا انسان ذرا بڑائی کے زعم اور تکبر میں مبتلا ہو جایا کرتا ہے‘ اس کے ازالے کے لیے حکم فرمایا کہ سوار پہلے سلام کرے اور اپنی تواضع اور محبت کا اظہار کرے۔ اسی طرح کم تعداد‘ زیادہ تعداد والوں کو سلام کریں‘ اس میں کثرت کی قلت پر فوقیت اور افضلیت کی طرف اشارہ ہے۔ گویا اسلام نے حفظ مراتب کا اہل اسلام کو سبق دیا ہے جس پر ماشاء اللہ یہ امت عمل پیرا ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الاستئذان، باب تسليم القليل على الكثير، حديث:6231، ومسلم، السلام، باب يسلم الراكب على الماشي...، حديث:2160. 1. اس حدیث میں ایک دوسرے کو سلام کرنے کے آداب کا ذکر ہے۔ 2. چنانچہ حکم ہے کہ کم عمر والا بڑی عمر والے کو پہلے سلام کرے۔ اس سے بڑے کی عزت و توقیر مقصود ہے۔ اور آنے والے کو حکم ہے کہ بیٹھے ہوئے کو سلام کرے‘ اس کی حکمت و علت یہ معلوم ہوتی ہے کہ آنے والے سے ضرر و نقصان کا اندیشہ ہو سکتا ہے مگر جب وہ پہلے سلام کرے گا تو اس سے گویا خطرے کا اندیشہ ختم ہوگیا۔ اورسوار پیدل چلنے والوں کو سلام کریں کیونکہ سواری پر بیٹھا ہوا انسان ذرا بڑائی کے زعم اور تکبر میں مبتلا ہو جایا کرتا ہے‘ اس کے ازالے کے لیے حکم فرمایا کہ سوار پہلے سلام کرے اور اپنی تواضع اور محبت کا اظہار کرے۔ اسی طرح کم تعداد‘ زیادہ تعداد والوں کو سلام کریں‘ اس میں کثرت کی قلت پر فوقیت اور افضلیت کی طرف اشارہ ہے۔ گویا اسلام نے حفظ مراتب کا اہل اسلام کو سبق دیا ہے جس پر ماشاء اللہ یہ امت عمل پیرا ہے۔