كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الْأَدَبِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا- قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ، وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا، وَتَوَسَّعُوا)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: متفرق مضامین کی احادیث
باب: ادب کا بیان
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی آدمی کسی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود اس جگہ نہ بیٹھے بلکہ (اگر جگہ کی کمی ہو تو اہل مجلس سے یہ کہہ دے کہ ) وسیع اور کشادہ ہو جاؤ۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح :
1. اس حدیث میں مجلسی آداب کی تعلیم دی گئی ہے کہ اگر مجلس میں جگہ کی کمی واقع ہو رہی ہے اور لوگوں کی آمد بدستور جاری ہے تو پہلے نشستوں پر بیٹھے ہوئے لوگ ذرا سکڑ جائیں‘ ایک دوسرے کے قریب ہو جائیں یا مجلس کے دائرے کو ذرا اور وسیع کر لیا جائے تاکہ آنے والے حضرات بھی بیٹھ سکیں‘ البتہ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ایک آدمی کسی ضرورت کے پیش نظر اپنی نشست چھوڑ کر ذرا دیر کے لیے باہر جائے تو دوسرا اس کی جگہ پر قبضہ جما لے۔ 2. یہ حکم ہر جگہ کے لیے یکساں ہے‘ خواہ مسجد میں ہو یا مجلس احباب میں یا کہیں دوسرے مقام پر۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الأستئذان، باب لا يقيم الرجل الرجل من مجلسه، حديث:6269، ومسلم، السلام، باب تحريم إقامة الإنسان من موضعه المباح الذي سبق إليه، حديث:2177.
1. اس حدیث میں مجلسی آداب کی تعلیم دی گئی ہے کہ اگر مجلس میں جگہ کی کمی واقع ہو رہی ہے اور لوگوں کی آمد بدستور جاری ہے تو پہلے نشستوں پر بیٹھے ہوئے لوگ ذرا سکڑ جائیں‘ ایک دوسرے کے قریب ہو جائیں یا مجلس کے دائرے کو ذرا اور وسیع کر لیا جائے تاکہ آنے والے حضرات بھی بیٹھ سکیں‘ البتہ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ایک آدمی کسی ضرورت کے پیش نظر اپنی نشست چھوڑ کر ذرا دیر کے لیے باہر جائے تو دوسرا اس کی جگہ پر قبضہ جما لے۔ 2. یہ حکم ہر جگہ کے لیے یکساں ہے‘ خواہ مسجد میں ہو یا مجلس احباب میں یا کہیں دوسرے مقام پر۔