بلوغ المرام - حدیث 1238

كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الْأَدَبِ صحيح وَعَنِ النَوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ - رضي الله عنه - قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - عَنِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ? فَقَالَ: ((الْبِرُّ: حُسْنُ الْخُلُقِ، وَالْإِثْمُ: مَا حَاكَ فِي صَدْرِكَ، وَكَرِهْتَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ)). أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ.

ترجمہ - حدیث 1238

کتاب: متفرق مضامین کی احادیث باب: ادب کا بیان حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نیکی اور گناہ کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا: ’’نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے اور گناہ وہ کام ہے جو تیرے سینے میں کھٹکے اور تو ناپسند سمجھے کہ لوگ اس پر مطلع ہو جائیں۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث میں نیکی اور گناہ کی حقیقت کے بارے میں بیان ہوا ہے کہ نیکی یہ ہے کہ انسان لوگوں کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آئے‘ ان سے دوستی رکھے‘ ان پر مشقت نہ ڈالے‘ ان کے کام آئے‘ ان کے بوجھ اٹھائے‘ ان سے برا سلوک نہ کرے‘ ان کے ساتھ دست درازی نہ کرے‘ بلاوجہ آپے سے باہر نہ ہو جائے‘ حتی الوسع درگزر اور عفو سے کام لے‘ مؤاخذہ اور گرفت کا رویہ اختیار نہ کرے وغیرہ۔ اور گناہ یہ ہے کہ دل میں کھٹک اور شبہ رہے کہ نہ جانے یہ کام اللہ کی نظر میں کیسا ہے‘ دل میں تسلی و تشفی نہ ہو اور جس کے کرنے سے دل میں یہ خطرہ پیدا ہو کہ اگر لوگوں کو اس کا علم ہوگیا تو مجھے ملامت کریں گے اور برا بھلا کہیں گے۔ 2. اس دنیا میں نیکی اور گناہ کی کشمکش جاری ہے اور جاری رہے گی۔ نیکی اور برائی کو پہچاننے کا یہ بہترین نسخہ ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ ] نواس میں ’’واؤ‘‘ پر تشدید ہے اور سمعان میں ’’سین‘‘ پر فتحہ اور کسرہ دونوں درست ہیں۔ نواس بن سمعان بن خالد کلابی عامری۔ شامی صحابہ میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ کہا گیا ہے کہ ان کے والد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ نے ان کے لیے دعا فرمائی اور انھوں نے آپ کو جوتوں کا ہدیہ پیش کیا۔ آپ نے اسے قبول کیا ۔
تخریج : أخرجه مسلم، البر والصلة، باب تفسير البر والإثم، حديث:2553. 1. اس حدیث میں نیکی اور گناہ کی حقیقت کے بارے میں بیان ہوا ہے کہ نیکی یہ ہے کہ انسان لوگوں کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آئے‘ ان سے دوستی رکھے‘ ان پر مشقت نہ ڈالے‘ ان کے کام آئے‘ ان کے بوجھ اٹھائے‘ ان سے برا سلوک نہ کرے‘ ان کے ساتھ دست درازی نہ کرے‘ بلاوجہ آپے سے باہر نہ ہو جائے‘ حتی الوسع درگزر اور عفو سے کام لے‘ مؤاخذہ اور گرفت کا رویہ اختیار نہ کرے وغیرہ۔ اور گناہ یہ ہے کہ دل میں کھٹک اور شبہ رہے کہ نہ جانے یہ کام اللہ کی نظر میں کیسا ہے‘ دل میں تسلی و تشفی نہ ہو اور جس کے کرنے سے دل میں یہ خطرہ پیدا ہو کہ اگر لوگوں کو اس کا علم ہوگیا تو مجھے ملامت کریں گے اور برا بھلا کہیں گے۔ 2. اس دنیا میں نیکی اور گناہ کی کشمکش جاری ہے اور جاری رہے گی۔ نیکی اور برائی کو پہچاننے کا یہ بہترین نسخہ ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ ] نواس میں ’’واؤ‘‘ پر تشدید ہے اور سمعان میں ’’سین‘‘ پر فتحہ اور کسرہ دونوں درست ہیں۔ نواس بن سمعان بن خالد کلابی عامری۔ شامی صحابہ میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ کہا گیا ہے کہ ان کے والد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ نے ان کے لیے دعا فرمائی اور انھوں نے آپ کو جوتوں کا ہدیہ پیش کیا۔ آپ نے اسے قبول کیا ۔