كِتَابُ الْجَامِعِ بَابُ الْأَدَبِ صحيح عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتٌّ: إِذَا لَقِيتَهُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ، وَإِذَا دَعَاكَ فَأَجِبْهُ، وَإِذَا اسْتَنْصَحَكَ فَانْصَحْهُ، وَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ فَسَمِّتْهُ وَإِذَا مَرِضَ فَعُدْهُ، وَإِذَا مَاتَ فَاتْبَعْهُ)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: متفرق مضامین کی احادیث
باب: ادب کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں: جب تو اس سے ملے تو اسے سلام کر‘ جب وہ تجھے بلائے تو اس کی فرمائش کو پورا کر ‘ جب وہ تجھ سے خیرخواہی طلب کرے تو اس کی خیر خواہی کر ‘ جب وہ چھینک مار کر اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہے تو اس کے جواب میں تو یَـرْحَمُکَ اللّٰہُ کہہ‘ جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت کر اور جب وہ وفات پاجائے تو اس کے جنازے کے پیچھے جا۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1. اس حدیث میں مسلمان کے مسلمان پر چھ حقوق بیان ہوئے ہیں۔ صحیح مسلم کی ایک روایت میں پانچ کا ذکر بھی ہے‘ اس میں خیر خواہی کا ذکر نہیں ۔ (صحیح مسلم‘ السلام‘ حدیث:۱۲۶۲) 2.ان چھ حقوق کا ادا کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے‘ ظاہر حدیث کے الفاظ سے ان حقوق کی ادائیگی واجب ہی معلوم ہوتی ہے۔ واللّٰہ أعلم۔
تخریج :
أخرجه مسلم، السلام، باب من حق المسلم رد السلام، حديث:2162.
1. اس حدیث میں مسلمان کے مسلمان پر چھ حقوق بیان ہوئے ہیں۔ صحیح مسلم کی ایک روایت میں پانچ کا ذکر بھی ہے‘ اس میں خیر خواہی کا ذکر نہیں ۔ (صحیح مسلم‘ السلام‘ حدیث:۱۲۶۲) 2.ان چھ حقوق کا ادا کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے‘ ظاہر حدیث کے الفاظ سے ان حقوق کی ادائیگی واجب ہی معلوم ہوتی ہے۔ واللّٰہ أعلم۔