كِتَابُ الْعِتْقِ بَابُ الْمُدَبَّرِ وَالْمُكَاتَبِ وَأُمِّ الْوَلَدِ صحيح وَعَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ - أَخِي جُوَيْرِيَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - قَالَ: ((مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - عِنْدَ مَوْتِهِ دِرْهَمًا، وَلَا دِينَارًا، وَلَا عَبْدًا، وَلَا أَمَةً، وَلَا شَيْئًا، إِلَّا بَغْلَتَهُ الْبَيْضَاءَ، وَسِلَاحَهُ، وَأَرْضًا جَعَلَهَا صَدَقَةً)). رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
کتاب: غلام آزاد کرنے سے متعلق احکام و مسائل
باب: مدبَّر‘ مکاتَب اور ام ولد کا بیان
ام المومنین حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے بھائی حضرت عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے وقت میراث میں کوئی درہم چھوڑا نہ دینار اور نہ کوئی غلام اور لونڈی اور نہ کوئی اور چیز سوائے ایک سفید خچر‘ اسلحۂ جنگ اور تھوڑی سی زمین کے جسے آپ نے صدقہ کر دیا تھا۔ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا سے بے رغبتی ثابت ہوتی ہے کیونکہ تریسٹھ کے لگ بھگ لونڈیاں اور غلام آپ کے قبضے میں آئے۔ آپ نے ان سب کو آزاد کر دیا اور اپنے پیچھے کوئی میراث نہیں چھوڑی بلکہ آپ نے فرمایا: ’’انبیاء علیہم السلام درہم و دینار میراث میں نہیں چھوڑتے‘ جو مالی ترکہ چھوڑتے ہیں وہ سب صدقہ ہوتا ہے۔‘‘ (مسند أحمد:۲ /۴۶۳‘ وصحیح البخاري‘ الوصایا‘ حدیث:۲۷۷۶‘ و ۳۰۹۶) راوئ حدیث: [حضرت عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ ] عمرو بن حارث بن ابی ضرار بن حبیب خزاعی مصطلقی‘ یعنی قبیلہ بنوخزاعہ کی شاخ بنو مصطلق سے تھے۔ شرف صحابیت سے مشرف تھے۔ ان سے یہی ایک حدیث مروی ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الوصايا، باب الوصايا، حديث:2739، 4461.
اس حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا سے بے رغبتی ثابت ہوتی ہے کیونکہ تریسٹھ کے لگ بھگ لونڈیاں اور غلام آپ کے قبضے میں آئے۔ آپ نے ان سب کو آزاد کر دیا اور اپنے پیچھے کوئی میراث نہیں چھوڑی بلکہ آپ نے فرمایا: ’’انبیاء علیہم السلام درہم و دینار میراث میں نہیں چھوڑتے‘ جو مالی ترکہ چھوڑتے ہیں وہ سب صدقہ ہوتا ہے۔‘‘ (مسند أحمد:۲ /۴۶۳‘ وصحیح البخاري‘ الوصایا‘ حدیث:۲۷۷۶‘ و ۳۰۹۶) راوئ حدیث: [حضرت عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ ] عمرو بن حارث بن ابی ضرار بن حبیب خزاعی مصطلقی‘ یعنی قبیلہ بنوخزاعہ کی شاخ بنو مصطلق سے تھے۔ شرف صحابیت سے مشرف تھے۔ ان سے یہی ایک حدیث مروی ہے۔