كِتَابُ الْعِتْقِ بَابُ الْمُدَبَّرِ وَالْمُكَاتَبِ وَأُمِّ الْوَلَدِ حسن وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا- قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِذَا كَانَ لِإِحْدَاكُنَّ مُكَاتَبٌ، وَكَانَ عِنْدَهُ مَا يُؤَدِّي، فَلْتَحْتَجِبْ مِنْهُ)). رَوَاهُ الْخَمْسَةُ وَصَحَّحَهُ التِّرْمِذِيُّ.
کتاب: غلام آزاد کرنے سے متعلق احکام و مسائل
باب: مدبَّر‘ مکاتَب اور ام ولد کا بیان
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی عورت کے پاس مکاتب ہو اور اس کے پاس اتنا مال ہو کہ وہ ادا کر سکے تو پھر اس (عورت) کو اس سے پردہ کرنا چاہیے۔‘‘ (اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح :
مذکورہ حدیث علمائے کرام کے نزدیک تورع اور استحباب پر محمول ہو گی کیونکہ مکاتب کے پاس اگرچہ اتنا مال ہو جسے وہ ادا کر سکے تو بھی وہ آزاد نہیں ہوگا جب تک وہ ادا نہ کر دے۔ محض ادائیگی کی رقم موجود ہونے پر مالکہ کو اس سے پردہ لازم نہیں ہو گا۔ واللّٰہ أعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۴۴ /۷۳)
تخریج :
أخرجه أبوداود، العتق، باب في المكاتب، حديث:3928، والترمذي، البيوع، حديث:1261، وابن ماجه، العتق، حديث:2520، والنسائي في الكبرٰى: 3 /198، حديث:5030 وغيره، وأحمد:6 /289.
مذکورہ حدیث علمائے کرام کے نزدیک تورع اور استحباب پر محمول ہو گی کیونکہ مکاتب کے پاس اگرچہ اتنا مال ہو جسے وہ ادا کر سکے تو بھی وہ آزاد نہیں ہوگا جب تک وہ ادا نہ کر دے۔ محض ادائیگی کی رقم موجود ہونے پر مالکہ کو اس سے پردہ لازم نہیں ہو گا۔ واللّٰہ أعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۴۴ /۷۳)