بلوغ المرام - حدیث 1228

كِتَابُ الْعِتْقِ بَابُ الْعِتْقِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((الْوَلَاءُ لُحْمَةٌ كَلُحْمَةِ النَّسَبِ، لَا يُبَاعُ وَلَا يُوهَبُ)). رَوَاهُ الشَّافِعِيُّ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ، وَالْحَاكِمُ. وَأَصْلُهُ فِي ((الصَّحِيحَيْنِ)) بِغَيْرِ هَذَا اللَّفْظِ.

ترجمہ - حدیث 1228

کتاب: غلام آزاد کرنے سے متعلق احکام و مسائل باب: غلام آزاد کرنے سے متعلق احکام و مسائل حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ولا بھی نسب کے تعلق کی طرح ایک تعلق ہے جسے فروخت کیا جا سکتا ہے نہ ہبہ کیا جا سکتا ہے۔‘‘ (اسے شافعی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اوراس کی اصل صحیحین میں ہے جس کے الفاظ اس سے مختلف ہیں۔)
تشریح : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آزاد کرنے والا‘ ولا کے تعلق کی بنا پر اسی طرح میراث کا مستحق ٹھہرتا ہے جس طرح نسب کا قریبی اس کا مستحق ہوتا ہے۔ اور جس طرح باپ بیٹے اور بھائی بھائی کا ایسا تعلق ہے جو ناقابل فروخت ہے اور ہبہ بھی نہیں ہو سکتا، اسی طرح تعلق ولا بھی فروخت کیا جا سکتا ہے نہ ہبہ کیا جا سکتا ہے۔ جمہور علماء کا یہی مسلک ہے۔
تخریج : تقدم:816. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آزاد کرنے والا‘ ولا کے تعلق کی بنا پر اسی طرح میراث کا مستحق ٹھہرتا ہے جس طرح نسب کا قریبی اس کا مستحق ہوتا ہے۔ اور جس طرح باپ بیٹے اور بھائی بھائی کا ایسا تعلق ہے جو ناقابل فروخت ہے اور ہبہ بھی نہیں ہو سکتا، اسی طرح تعلق ولا بھی فروخت کیا جا سکتا ہے نہ ہبہ کیا جا سکتا ہے۔ جمہور علماء کا یہی مسلک ہے۔