كِتَابُ الْعِتْقِ بَابُ الْعِتْقِ حسن وَعَنْ سَفِينَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: كُنْتُ مَمْلُوكًا لِأُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ: أُعْتِقُكَ، وَأَشْتَرِطُ عَلَيْكَ أَنْ تَخْدِمَ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - مَا عِشْتَ. رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَأَبُو دَاوُدَ، وَالنَّسَائِيُّ، وَالْحَاكِمُ.
کتاب: غلام آزاد کرنے سے متعلق احکام و مسائل
باب: غلام آزاد کرنے سے متعلق احکام و مسائل
حضرت سفینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا غلام تھا۔ انھوں نے کہا: میں تجھے آزاد کرتی ہوں اور یہ شرط لگاتی ہوں کہ تم جب تک زندہ رہو گے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرو گے۔ (اسے احمد‘ ابوداود‘ نسائی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آزادی کا پروانہ مشروط طور پر بھی دینا جائز ہے اور غلام سے تاحیات کسی کی خدمت کی شرط لگانا بھی درست ہے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، العتق، باب في العتق على الشرط، حديث:3932، والنسائي في الكبرٰى:3 /190، حديث:4995، وابن ماجه، العتق، حديث:2526، وأحمد:5 /221، 6 /319.
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آزادی کا پروانہ مشروط طور پر بھی دینا جائز ہے اور غلام سے تاحیات کسی کی خدمت کی شرط لگانا بھی درست ہے۔