كِتَابُ الْعِتْقِ بَابُ الْعِتْقِ صحيح وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةً مَمْلُوكِينَ لَهُ، عِنْدَ مَوْتِهِ، لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرَهُمْ، فَدَعَا بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فَجَزَّأَهُمْ أَثْلَاثًا، ثُمَّ أَقْرَعَ بَيْنَهُمْ، فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ، وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً، وَقَالَ لَهُ قَوْلًا شَدِيدًا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: غلام آزاد کرنے سے متعلق احکام و مسائل
باب: غلام آزاد کرنے سے متعلق احکام و مسائل
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنی موت کے وقت اپنے چھ غلام آزاد کر دیے۔ ان غلاموں کے سوا اس کی کوئی اور جائیداد نہیں تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (غلاموں)کو بلایا اور ان کے تین حصے کیے‘ پھر ان میں قرعہ اندازی کی۔ چنانچہ آپ نے دو کو آزاد کر دیا اور چار کو غلام رہنے دیا اور آزاد کرنے والے کے حق میں سخت کلمات بھی فرمائے۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مرض الموت میں صدقے کی حیثیت وصیت کی ہوتی ہے اور مرنے والا شرعاً ترکے کی ایک تہائی وصیت کرنے کا مجاز ہے اس سے زائد نہیں اور اگر مرنے والا مرض الموت میں اس سے زائد کا صدقہ یا وصیت کر گیا تو وہ نافذ العمل نہیں ہوگا بلکہ اس کی اصلاح کی جائے گی۔
تخریج :
أخرجه مسلم، الأيمان، باب من أعتق شركًا له في عبد، حديث:1668.
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مرض الموت میں صدقے کی حیثیت وصیت کی ہوتی ہے اور مرنے والا شرعاً ترکے کی ایک تہائی وصیت کرنے کا مجاز ہے اس سے زائد نہیں اور اگر مرنے والا مرض الموت میں اس سے زائد کا صدقہ یا وصیت کر گیا تو وہ نافذ العمل نہیں ہوگا بلکہ اس کی اصلاح کی جائے گی۔