بلوغ المرام - حدیث 1222

كِتَابُ الْعِتْقِ بَابُ الْعِتْقِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ، فَكَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَ الْعَبْدِ، قُوِّمَ قِيمَةَ عَدْلٍ، فَأَعْطَى شُرَكَاءَهُ حِصَصَهُمْ، وَعَتَقَ عَلَيْهِ الْعَبْدُ، وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَلَهُمَا: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه: ((وَإِلَّا قُوِّمَ عَلَيْهِ، وَاسْتُسْعِيَ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ)). وَقِيلَ: إِنَّ السِّعَايَةَ مُدْرَجَةٌ فِي الْخَبَرِ.

ترجمہ - حدیث 1222

کتاب: غلام آزاد کرنے سے متعلق احکام و مسائل باب: غلام آزاد کرنے سے متعلق احکام و مسائل حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص مشترکہ غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دے‘ پھر اس کے پاس مزید اتنا مال بھی ہو جس سے غلام کی قیمت پوری ہو سکے تو انصاف سے اس کی قیمت مقرر کی جائے گی پھر وہ اپنے حصہ داروں کو ان کے حصے (کی قیمت) ادا کر دے گا اور یہ غلام اس کی طرف سے آزاد ہوگا۔ اور اگر اس کے پاس زائد مال نہ ہو تو پھر جتنا حصہ وہ آزاد کرے گا آزاد ہو جائے گا۔‘‘(بخاری و مسلم) اور دونوں (بخاری و مسلم) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ الفاظ نقل کیے ہیں: ’’ورنہ اس کی قیمت لگائی جائے گی اور اسے آزاد کرنے کے لیے اس پر مشقت ڈالے بغیر اس سے کام کروایا جائے گا۔‘‘ اور یہ بھی کہا گیا ہے: وَاسْتُسْعِيَ… جملہ مدرج‘ یعنی راوی کا اپنا بیان ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الشركة، باب تقويم الأشياء بين الشركاء بقيمة عدل، حديث:2491، ومسلم، العتق، حديث:1501، وحديث أبي هريرة: أخرجه البخاري، الشركة، حديث:2504، ومسلم، العتق، حديث:1503.