بلوغ المرام - حدیث 1220

كِتَابُ الْعِتْقِ بَابُ الْعِتْقِ صحيح عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((أَيُّمَا امْرِئٍ مُسْلِمٍ أَعْتَقَ امْرَأً مُسْلِمًا، اسْتَنْقَذَ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَلِلتِّرْمِذِيِّ وَصَحَّحَهُ; عَنْ أَبِي أُمَامَةَ: ((وَأَيُّمَا امْرِئٍ مُسْلِمٍ أَعْتَقَ امْرَأَتَيْنِ مُسْلِمَتَيْنِ، كَانَتَا فِكَاكَهُ مِنَ النَّارِ)). وَلِأَبِي دَاوُدَ: مِنْ حَدِيثِ كَعْبِ بْنِ مُرَّةَ: ((وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ أَعْتَقَتْ امْرَأَةً مُسْلِمَةً، كَانَتْ فِكَاكَهَا مِنَ النَّارِ)).

ترجمہ - حدیث 1220

کتاب: غلام آزاد کرنے سے متعلق احکام و مسائل باب: غلام آزاد کرنے سے متعلق احکام و مسائل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس مسلمان نے کسی مسلمان شخص کو آزاد کیا، اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کو اس کے ہر عضو کے بدلے میں جہنم کی آگ سے نجات دے دے گا۔‘‘ (بخاری و مسلم) اور ترمذی میں حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جسے ترمذی نے صحیح قرار دیا ہے: ’’جس مسلمان مرد نے دو مسلمان عورتوں کو آزاد کیا تو وہ دونوں اس کے دوزخ سے آزاد ہونے کا سبب بن جائیں گی۔‘‘ اور ابوداود میں حضرت کعب بن مرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے: ’’جو مسلمان خاتون کسی مسلمان خاتون کو آزاد کرے گی تو وہ اس کے جہنم سے آزاد ہونے کا موجب ہوگی۔‘‘
تشریح : 1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کسی مسلمان غلام کو نعمت آزادی سے بہرہ ور کرنا بخشش و مغفرت اور جہنم سے آزادی کا موجب ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف انداز میں اس کی بڑی ترغیب دی ہے۔ 2. یہ انسانیت پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بہت بڑا احسان ہے کہ آپ نے غلامی کی زنجیروں سے انسانوں کو آزادی کی نعمت سے نوازا ہے اور غلاموں کے حقوق سے خبردار کیا ہے‘ ورنہ غلاموں کو تو جانوروں سے بھی بدتر حالات سے دوچار ہونا پڑتا تھا۔ راوئ حدیث: [حضرت کعب بن مُرّہ رضی اللہ عنہ ] بعض حضرات انھیں مرہ بن کعب بھی کہتے ہیں۔ پہلے بصرہ آئے، پھر اردن منتقل ہو گئے، اور وہیں ۵۷ یا ۵۹ ہجری میں وفات پائی۔
تخریج : أخرجه البخاري، العتق، باب في العتق وفضله، حديث:2517، ومسلم، العتق، باب فضل العتق، حديث:1509، وحديث أبي أمامة: أخرجه الترمذي، النذور والأيمان، حديث:1547 وهو حديث صحيح، وحديث كعب ابن مرة: أخرجه أبوداود، العتق، حديث:3967، والنسائي، الجهاد، حديث:3147، وابن ماجه، العتق، حديث:2522 وسنده ضعيف لا نقطا عه. 1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کسی مسلمان غلام کو نعمت آزادی سے بہرہ ور کرنا بخشش و مغفرت اور جہنم سے آزادی کا موجب ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف انداز میں اس کی بڑی ترغیب دی ہے۔ 2. یہ انسانیت پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بہت بڑا احسان ہے کہ آپ نے غلامی کی زنجیروں سے انسانوں کو آزادی کی نعمت سے نوازا ہے اور غلاموں کے حقوق سے خبردار کیا ہے‘ ورنہ غلاموں کو تو جانوروں سے بھی بدتر حالات سے دوچار ہونا پڑتا تھا۔ راوئ حدیث: [حضرت کعب بن مُرّہ رضی اللہ عنہ ] بعض حضرات انھیں مرہ بن کعب بھی کہتے ہیں۔ پہلے بصرہ آئے، پھر اردن منتقل ہو گئے، اور وہیں ۵۷ یا ۵۹ ہجری میں وفات پائی۔