كِتَاب الْقَضَاءِ بَابُ الدَّعْوَى وَالْبَيِّنَاتِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - عَرَضَ عَلَى قَوْمٍ الْيَمِينَ، فَأَسْرَعُوا، فَأَمَرَ أَنْ يُسْهَمَ بَيْنَهُمْ فِي الْيَمِينِ، أَيُّهُمْ يَحْلِفُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
کتاب: قضا سے متعلق احکام و مسائل
باب: دعویٰ اور دلائل کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کے سامنے قسم پیش کی تو وہ قسم کھانے پر فوراً تیار ہوگئے تو آپ نے حکم فرمایا کہ ان لوگوں میں قرعہ اندازی کی جائے کہ کون ان میں سے قسم کھائے گا۔ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
جس مقدمے کی نوعیت ایسی ہو کہ فریقین مدعی ہوں اور دونوں باہم مدعا علیہ بھی ہوں، بالفاظ دیگر حتمی اور یقینی طور پر اس کا علم نہ ہو سکے کہ مدعی کون ہے اور مدعا علیہ کون؟ تو ایسی صورت میں دونوں کو قسم دینے کا حق پہنچتا ہے۔ اگر ان میں سے کوئی قسم سے انکاری ہو تو فریق مخالف قسم دے کر مال اپنے قبضہ میں لے لے گا اور اگر دونوں فریق قسم اٹھانے پر آمادہ ہوں تو پھر اس صورت میں قرعہ اندازی کی جائے گی۔ قرعہ جس کے نام نکلے وہ قسم دے کر مال لے جانے کا مستحق قرار پائے گا۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الشهادات، باب إذا تسارع قوم في اليمين، حديث:2647.
جس مقدمے کی نوعیت ایسی ہو کہ فریقین مدعی ہوں اور دونوں باہم مدعا علیہ بھی ہوں، بالفاظ دیگر حتمی اور یقینی طور پر اس کا علم نہ ہو سکے کہ مدعی کون ہے اور مدعا علیہ کون؟ تو ایسی صورت میں دونوں کو قسم دینے کا حق پہنچتا ہے۔ اگر ان میں سے کوئی قسم سے انکاری ہو تو فریق مخالف قسم دے کر مال اپنے قبضہ میں لے لے گا اور اگر دونوں فریق قسم اٹھانے پر آمادہ ہوں تو پھر اس صورت میں قرعہ اندازی کی جائے گی۔ قرعہ جس کے نام نکلے وہ قسم دے کر مال لے جانے کا مستحق قرار پائے گا۔