بلوغ المرام - حدیث 1207

كِتَاب الْقَضَاءِ بَابُ الشَّهَادَاتِ ضعيف وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ لِرَجُلٍ: ((تَرَى الشَّمْسَ?)) قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: ((عَلَى مِثْلِهَا فَاشْهَدْ، أَوْ دَعْ)). أَخْرَجَهُ ابْنُ عَدِيٍّ بِإِسْنَادٍ ضَعِيفٍ، وَصَحَّحَهُ الْحَاكِمُ فَأَخْطَأَ.

ترجمہ - حدیث 1207

کتاب: قضا سے متعلق احکام و مسائل باب: شہادتوں سے متعلق احکام و مسائل حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا: ’’تم سورج دیکھ رہے ہو؟‘‘ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’اس طرح کی گواہی دو ورنہ رہنے دو۔‘‘ (اسے ابن عدی نے ضعیف سند سے بیان کیا ہے۔ اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے مگر یہ ان کی غلطی ہے۔)
تشریح : مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم صحیح بات یہی ہے کہ گواہی اس وقت دینی چاہیے جب انسان کو پوری طرح یقین ہو ورنہ گواہی سے اجتناب بہتر ہے۔ محض گمان اور ظن کی بنیاد پر گواہی دینا درست نہیں۔واللّٰہ أعلم۔
تخریج : أخرجه ابن عدي في الكامل:6 /2213، وفيه عمرو بن مالك البصري [ضعيف، تابعه سليمان الشاذكوني وهو متهم] عن محمد بن سليمان بن مشمول عن عبدالله بن سلمة بن وهرام عند الحاكم:4 /98، 99، وتعقبه الذهبي. مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم صحیح بات یہی ہے کہ گواہی اس وقت دینی چاہیے جب انسان کو پوری طرح یقین ہو ورنہ گواہی سے اجتناب بہتر ہے۔ محض گمان اور ظن کی بنیاد پر گواہی دینا درست نہیں۔واللّٰہ أعلم۔